امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ’چینی صدر کے ساتھ ہمارا طویل عرصے تک شاندار تعلق قائم رہے گا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعرات کو چھ سال بعد پہلی بار بالمشافہ ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہوئی۔
مزید پڑھیں
اس ملاقات کا مقصد تجارتی جنگ کی شدت میں کمی لانا اور عالمی معیشت کو درپیش غیر یقینی صورتحال کو کم کرنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز پر کہا کہ انہیں امید ہے کہ چینی صدر کے ساتھ ان کی ملاقات ’بہت کامیاب‘ رہے گی۔ انہوں نے شی جن پنگ کو ’ایک سخت مذاکرات کار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ باہمی تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں۔
شی جن پنگ نے ٹرمپ سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سے دوبارہ مل کر بہت اچھا لگا۔‘
چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ اگرچہ چین اور امریکہ کے درمیان ہر معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوتا، لیکن دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ شراکت دار اور دوست بننے کی کوشش کریں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران شی جن پنگ نے کہا کہ ’چین اور امریکہ بطور بڑی طاقتیں اپنی ذمہ داریاں مشترکہ طور پر نبھا سکتے ہیں اور دونوں ممالک اور پوری دنیا کی بہتری کے لیے مزید ٹھوس اور مثبت اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔‘
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت سے عالمی سطح پر سفارتی پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔
صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات ایسے ماحول میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے اور اہم معدنیات اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تجارتی معاہدے ختم ہو چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات طویل ہو گی جس میں فریقین کو اپنے مفادات سے متعلق بہت سے سوالات اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کا موقع ملے گا۔












