Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تجارتی معاہدے کے قریب پہنچ گئے‘، امریکی و چینی صدور اعلیٰ سطحی ملاقات کے لیے تیار

ٹیرف کے معاملے پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ اور چین کے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک تجارتی معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف  پی کے مطابق اتوار کو دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس بارے میں ابتدائی طور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جس کو حتمی شکل دونوں رہنماؤں کی اعلیٰ سطحی ملاقات میں دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق معاہدہ چاہے مینوفیکچرنگ اور جدید کمپیوٹر چپس کے حوالے سے تمام مسائل حل نہ کرے تاہم پھر بھی اس سے بین الاقوامی منڈیوں کو ریلیف ملے گا۔
بیجنگ کی جانب سے حال ہی میں نایاب زمینی معدنیات کی برآمد کو محدود کیا گیا تھا کیونکہ یہ جدید ٹیکنالوجی سے متعلق اشیا کے لیے درکار ہوتی ہیں، جس کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیرف کی دھمکی دی تھی۔
اس صورت حال کا اثر بین الاقوامی مارکیٹس پر پڑا اور عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کے متاثر ہونے کے خطرات پیدا ہوئے۔
چین کی جانب سے بات چیت میں شریک ہونے والے اعلیٰ مذاکرات کار لی چینگ ینگ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’فریقین ابتدائی اتفاق رائے تک پہنچ گئے ہیں۔‘
اسی طرح صدر ٹرمپ نے سیکریٹری خزانہ سکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ ’بہت کامیاب فریم ورک بنایا گیا ہے۔‘

 


وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ چینی ہم منصب سے 30 اکتوبر کو جنوبی کوریا میں ملاقات کریں گے (فوٹو: اے پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھی اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے کہ معاہدہ ہو ہی جائے گا۔
’چینی بھی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی کرنا چاہتے ہیں۔‘
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدر جو ایشیا کے دورے پر ہیں، اپنے دورے کے آخری مرحلے میں جمعرات کو جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ میں ملاقات کریں گے۔
سکاٹ بیسنٹ نے سی بی ایس کو بتایا کہ ’چین پر ممکنہ بھاری ٹیرف کا معاملہ میز پر موجود نہیں ہے۔ چین کے ساتھ ابتدائی بات چیت میں فینٹینائل کیمیکل کو امریکہ میں آنے سے روکنے کے معاہدے ہوئے ہیں اور بیجنگ سویابین اور دیگر زرعی اجناس کو بھی کافی مقدار میں خریدے گا جبکہ نایاب زمینی معدنیات پر کنٹرول بھی ختم کر دے گا۔‘
اسی طرح جب صدر ٹرمپ تجارتی مشیر جیمیسن گریر سے فاکس نیوز کے پروگرام میں پوچھا گیا کہ ڈیل کا ہو جانا کس حد تک ممکن ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا دارومدار دونوں صدور پر ہو گا۔
علاوہ ازیں صدر ٹرمپ کی جانب سے آنے والے بیان میں ایک بار عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ چین کا دورہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور صدر شی جن پنگ کو بھی مشورہ دیا کہ وہ واشنگٹن آئیں یا پھر فلوریڈا میں ان کے ان کے نجی کلب مار اے لاگو کا دورہ کریں۔

چین نے امریکی ٹیرف کے جواب میں اس کی مصنوعات پر بھی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

معاہدے کی طرف ہونے والی یہ پیشرفت کوالالمپور میں ایسوسی ایشن آف ایشین کنٹریز میں سامنے آئی ہے، جہاں صدر ٹرمپ بین الاقوامی ڈیل میکر کے طور پر اپنی ساکھ کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم اس صورت حال کے باوجود بھی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں موجود ہیں کیونکہ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرفس کے باعث امریکہ کے شراکت داروں کے تعلقات بگاڑ کا شکار ہوئے جبکہ امریکہ میں شٹ ڈاؤن کی وجہ حکومت کو ڈیموکریٹس کی ناراضی کا سامنا ہے۔
خیال رہے صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آتے ہی ٹیرف کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا جس میں کئی ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس لگائے گئے تاہم چین وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ اس کا شکار رہا، اس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس لگائے اور یوں دنیا کی دو بڑی معیشتیں عملی طور پر تجارتی جنگ میں اترتی دیکھی گئیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات 29 جون 2019 کو اوساکا میں ہونے والی جی 20 کے رہنماؤں کے اجلاس میں ہو چکی ہے۔

شیئر: