امریکہ اور انڈیا نے دس سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے علاقائی استحکام اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں شراکت داری کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔
امریکی سیکریٹری دفاع پیٹر ہیگستھ نے جمعے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ ان کی انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے ملاقات ہوئی ہے اور دونوں نے دس سالہ دفاعی فریم ورک پر دستخط کیے ہیں۔
پیٹر ہیگستھ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شراکت داری کو فروغ ملے گا جو دراصل علاقائی استحکام اور ڈیٹرنس کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
شی جن پنگ عظیم رہنما، بہت سے معاملات طے پا گئے ہیں: صدر ٹرمپNode ID: 896562
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کوآرڈینیشن، معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون کو بڑھا رہے ہیں، اس سے پہلے ہمارے دفاعی تعلقات کبھی مضبوط نہیں رہے۔‘
انڈین اخبار اکنامک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدے سے واضح ہے کہ تجارتی کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک تعاون متاثر نہیں ہوا۔
اس موقع پر انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’دفاعی فریم ورک پر دستخط سے آج ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں انڈیا اور امریکہ کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔‘
انڈین اور امریکی وزرائے دفاع کے درمیان ملاقات ملائیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور میں ہوئی۔
اس سے قبل پیٹر ہیگستھ نے چینی وزیر دفاع ڈونگ جون کے ساتھ ملاقات میں بحیرہ جنوبی چین میں اور تائیوان کے ارد گرد بیجنگ کی نیوی کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
I just met with @rajnathsingh to sign a 10-year U.S.-India Defense Framework.
This advances our defense partnership, a cornerstone for regional stability and deterrence.
We're enhancing our coordination, info sharing, and tech cooperation. Our defense ties have never been… pic.twitter.com/hPmkZdMDv2
— Secretary of War Pete Hegseth (@SecWar) October 31, 2025
تین روز قبل 27 اکتوبر کو کوالا لمپور میں ہی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی اپنے انڈین ہم منصب سے ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی معاملات اور عالمی چیلنجز پر بات چیت کی اور سفارتی اور سٹریٹیجک تعلق جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
دوسری جانب گزشتہ ہفتے انڈین وزیر برائے یونین کامرس اور انڈسٹری پیوش گویال نے کہا تھا کہ نیو دہلی ’جلد بازی‘ میں کوئی بھی ایسا تجارتی معاہدہ نہیں کرے گا اور نہ ہی ایسی شرائط قبول کرے گا جو تجارتی معاملات سے متعلق فیصلوں کو محدود کرے۔
انہوں نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نیو دہلی محتاط اور متوازن مؤقف قائم رکھے گا۔











