Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عظیم مصری عجائب گھر کے دروازے کُھل گئے، افتتاحی تقریب میں عالمی شخصیات کی شرکت

میوزیم میں قدیم ادوار کی ہزاروں اشیا رکھی گئی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
عظیم مصری عجائب گھر نے دنیا کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں جو کہ کسی ایک تہذیب پر مبنی دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے۔
قاہرہ کے مضافاتی علاقے جیزا میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں جرمن صدر فرانک والٹر شٹائمنر، بیلجیئم کے کنگ فلپ اور یونانی وزیراعظم کیریاکوس متسوتاکیس سمیت دیگر بین الاقوامی شخصیات نے شرکت کی۔
اسی طرح سعودی عرب کے وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ نے بھی شرکت کی جبکہ عمان کے ولی عہد شہزادہ یازین اور فلسطین کے صدر محمود عباس بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اس عجائب کا گھر افتتاح کیا جس کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا اور جس میں فرعونی دور کے خزانے بھی رکھے گئے ہیں۔ صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ ’اس سے ملک کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے عجائب گھر کے احاطے میں ہونے والی تقریب میں شریک شہزادوں، ملکاؤں، سربراہان مملکت اور دیگر اہم شخصیات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج جب ہم مصری عجائب گھر کے افتتاح کا جشن منا رہے ہیں وہیں ہم اس قدیم ملک کے حال اور مستقبل کے لیے نیا باب بھی تحریر کر رہے ہیں۔‘
سنیچر کو ایک شاہانہ اہتمام کے تحت اہرام اور عجائب گھر کے سامنے کے حصے کو برقی قمقموں سے روشن کیا گیا جہاں فنکاروں نے موسیقی کی دھنوں پر اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔
یہ میوزیم جیزہ اہرام سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور چار لاکھ 90 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔ اس کا ڈیزائن آئرش کمپنی ہینیگن پینگ آرکیٹکٹس نے بنایا ہے جو تاریخ اور جدیدیت کا بہترین امتزاج ہے۔

 


بادشاہ نوتنخ آمون کے دور کے 5000 نوادرات بھی عجائب گھر کا حصہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس عجائب گھر کا خیال سابق وزیر ثقافت فاروق حسنی نے پہلی بار 1992 میں پیش کیا تھا۔ اس کی تعمیر 2005 میں شروع ہوئی تھی تاہم 2011 میں سر اٹھانے والے سیاسی بحران کی وجہ سے اس پر کام تین برس تک رکا رہا تھا۔
اس کے بعد بھی مصر کی قدیم ثقافت کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا رہا اور یہ عمل سیاسی افراتفری اور عالمی وبائی امراض کی وجہ سے بھی متاثر ہوتا رہا، جس کی وجہ سے عجائب کا یہ عظیم الشان افتتاح چار بار تاخیر کا شکار ہوا۔
مصر کے وزیراعظم مصطفیٰ مدبولی کا کہنا ہے کہ ’یہ عظیم الشان عجائب گھر دنیا کے لیے مصر کا تحفہ ہے اور اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کیونکہ قدیم مصری تہذیب کی میراث عالمی ورثے کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
اس تاریخ اور تاریخی ورثے کو 40 ہزار مربع میٹر کے نمائشی مقام پر دکھایا جائے گا جس میں سات ہزار 500 کا رقبہ بادشاہ نوتنخ آمون کے خزانوں کے لیے وقف ہے، یہ چیزیں 1922 میں برطانوی و مصری ماہرین آثار قدیمہ نے 1922 میں لکسر کے مغربی کنارے پر بنے مقبرے سے دریافت کی تھیں۔
میوزیم کی مختلف گیلریوں میں 57 ہزار سے زائد نمونے رکھے گئے ہیں، یہاں شاہ خوفو کی 4600 سال پرانی کشتی بھی موجود ہے جو 1950 کی دہائی میں دریافت ہوئی تھی۔ 43 میٹر لمبی لکڑی کی اس کشتی کو خوفو کے اہرام کے پاس دفن کیا گیا تھا۔
تاہم اس عجائب گھر کو حقیقی معنوں میں دنیا میں ممتاز کرنے والی چیز شاہ بادشاہ نوتنخ آمون کے مکمل ذخیرے کو نمائش کے لیے پیش کرنا ہے۔

 


عجائب گھر میں بنائی گئی مرکزی تین گیلریاں مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

جی ای ایم کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر توافق نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’پانچ ہزار سے زائد نوادارات پہلی بار ایک ساتھ نمائنش کے لیے پیش کیے گئے ہیں اور جو چیز سب سے اہم ہے وہ شاہ نوتنخ آمون کے مکمل ذخیرے کو پیش کرنا ہے۔‘
سنیچر کو ہونے والی تقریب کے موقع پر بادشاہ نوتنخ آمون کے سامان کے مجموعے سے 5000 نوادرات پر مشتمل ہالز کا افتتاح بھی ہوا۔
طارق توافک کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں آنے والے لوگ اس عجائب گھر میں جدید تکنیکس کے ساتھ چیزوں کو پیش کرنے کے طریقہ کار کو دیکھ کر حیران رہ جائیں گے جو زمانہ قدیم کی پوری کہانی سناتی ہے۔‘
اس عجائب گھر کے کچھ حصے 2024 سے کھلے تھے جبکہ کچھ گیلریز اور دوسرے مقامات چار نومبر کو کھلنے والے ہیں جن کے حوالے سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ مقامی و بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کریں گے۔

میوزیم کی سائٹ اہرام سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے (فوٹو: اے ایف پی)

داخلے کے مقام پر کنگ رمسیس کا اوبلیسک نصب کیا گیا ہے۔ یہاں آنے والے پہلے ہال میں فرعون کے بڑے مجسمے کو بھی دیکھ سکیں گے۔ 3200 سال قدیم 11 میٹر لمبے اس مجسمے کو کئی دہائیوں قاہرہ کے مرکزی ٹرین سٹیشن پر نصب رہنے کے بعد میوزیم منتقل کیا گیا تھا۔
مرکزی تین گیلریاں مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی ہیں جن میں عقائد، معاشرت سے متعلق چیزیں شامل ہیں اور مصر کے قدیم دور کی تصویر دکھاتی ہیں۔
میوزیم کا ایک قابل توجہ حصہ ریسٹوریشن سینٹر ہے جو کہ 3200 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے یہ مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا ریسٹوریشن سینٹر ہے جس میں 16 خصوصی لیبارٹرز موجود ہیں اور یہ دنیا بھر کے دوسرے عجائب گھروں کے مقابلے میں ایک ممتاز خصوصیت ہے۔ یہ سینٹر بھی عوام کے لیے کھلا رہے گا۔
مصر کی قدیم روایت اور جدید وژن کے درمیان پل کے طور پر پیش کیے جانے والا عجائب گھر دنیا کی قدیم تہذیبوں میں ایک سب سے مشہور تہذیب کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔

شیئر: