قصیم میں کل کے روایتی گھر اور فارم ہاؤس،آج کے ثقافتی مرکز
قصیم ریجن کے باصلاحیت نوجوان اپنے مستند ورثے کے احیا کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جس کی بدولت روایتی گھر اور فارم ہاؤسز ثقافتی مراکز میں بدل گئے اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مملکت کے وژن 2030 کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل قصیم نے سیاحت کے فروغ کے لیے مثالی اقدامات کیے جن سے نہ صرف علاقے کی معاشی بلکہ ثقافتی سرگرمیوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
بریدہ شہر کے علاوہ علاقے کی متعدد کمشنریوں جیسے عنیزہ، الرس، ریاض، الخبر، البکیریہ اور المذنب وغیرہ شامل ہیں، میں کافی ترقیاتی کام ہوئے اور وہاں ریستوران و ہوٹلز کے قیام اور تفریحی مقامات کی تزئین و آرائش نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔ قدیم تہذیب وثقافت سے دلچسپی رکھنے والے ان علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے۔
قصیم ریجن کی سیاحتی کمیٹی کے رکن انجینیئرسلمان بن جاراللہ الصوینع نے ’ایس پی اے‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قصیم کا ریجن قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ یہاں قدیم ثقافت کی واضح جھلک بھی نمایاں ہوتی ہے جو سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔‘
الصوینع کا مزید کہنا تھا کہ ’علاقے میں قدیم فارم ہاؤسز اور مکانوں کی تزئین و آرائش کے حوالے سے بڑے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں بہترین سیاحتی مقامات میں تبدیل کیا جائے۔‘

گورنرقصیم شہزادہ ڈاکٹر فیصل بن مشعل بن سعود بن عبدالعزیز جو ریجنل سیاحتی ترقیاتی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، علاقے کی تزئین و آرائش میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔
علاقے کی ثقافت میں دلچسپی رکھنے والے شاکرالحمید کا کہنا تھا کہ ’چند برسوں سے ریجن میں تیزی سے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں جن کے تحت پرانے گھروں اور فارمز کی تزئین و آرائش کرتے ہوئے انہیں میوزیم اور تفریح گاہوں میں تبدیل کیا جارہا ہے جو نہ صرف سیاحت کے فروغ بلکہ ہمارے ماضی کو جوڑنے کے لیے بھی انتہائی اہم ثابت ہوگا۔‘
شاکرالحمید نے مزید کہا ’علاقے کے نوجوان بھی اس حوالے سے کافی پرجوش ہیں۔ انہوں نے اس منصوبے میں عملی حصہ ڈالتے ہوئے متعدد مکانوں اور فارم ہاوسز کی تزئین و آرائش اس طرح کی کہ وہ بہترین ثقافتی و تاریخی مقامات کے طور پر سامنے آئے جس سے قصیم کے علاقے کی تاریخ و ثقافت اجاگر ہوتی ہے۔‘

روایتی مکانوں کو مزین کرنے کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے والے فہد العیدان نے بتایا کہ’ قدیم مکانوں کو از سرنو اسی انداز میں تعمیر کرنے کا اقدام بہترین ہے۔ اس سے نہ صرف ماضی سے رشتہ استوار ہوتا ہے بلکہ علاقے کی شناخت اور اجداد کے کارنامے آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں۔‘
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سےفہد العیدان کا کہنا تھا’ ترقیاتی منصوبوں سے مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسرآئیں گے، اس کے علاوہ علاقے کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم ثابت ہوں گے۔‘
