قصیم ریجن میں گارے اور مٹی کے قدیم مکانات جو عہد رفتہ کی کہانی سناتے ہیں
قصیم ریجن میں گارے اور مٹی کے قدیم مکانات جو عہد رفتہ کی کہانی سناتے ہیں
پیر 27 اکتوبر 2025 5:12
قصیم کمشنری کے مختلف مقامات پر آج بھی بے شمار مکان اپنے در و دیوار میں ماضی کو سمٹے ہوئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے قصیم ریجن میں موجود گارے اور مٹی کے قدیم مکان محض عہدِ رفتہ کی یادگار نہیں بلکہ یہ قدیم مکانات اہلِ قصیم کی تہذیب و ثقافت کی زندہ علامت ہیں جو نسلِ نو کا ماضی سے رشتہ جوڑے ہوئے ہیں۔
گارے کی لیپ سے بنے مکانات اور ان کی موٹی دیواریں بہ زباںِ خاموشی عہد رفتہ کی کہانی سناتی ہیں جو علاقے کے اجداد کی ہمت و جفاکشی سے بھرپور ہیں۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے ایک فیچر رپورٹ میں قصیم کے پرانے مکانوں کی طرزِ تعمیر، بناوٹ کی خصوصیت اور علاقوں کے مطابق تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے سامان کے بارے میں آگاہی فراہم کی ہے۔
عہدِ رفتہ کی خوبصورت یادوں کو تازہ کرنے والے ’گارے کے مکانات‘ سے لگاؤ رکھنے والوں کی آج کے تیز رفتار دور میں کمی نہیں۔
قصیم کمشنری کے مختلف مقامات پر آج بھی بے شمار مکان اپنے در و دیوار میں ماضی کو سمٹے ہوئے ہیں جو مختلف علاقوں کی تاریخی ورثے کے امین بھی ہیں۔
بعض علاقوں میں گارے جبکہ کہیں چٹانی پتھروں سے مکان بنائے گئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
قدیم ثقافت سے لگاؤ رکھنے والے علاقے کا ایک شخص، جو ایسے ہی ایک پرانے مکان کا مکین بھی ہے، کا کہنا تھا کہ ’قصیم ریجن کے مختلف علاقوں میں جو قدیم مکانات ہیں ان کی طرز تعمیر جدا اس لیے ہے کہ بعض علاقوں میں گارے جبکہ کہیں چٹانی پتھروں سے مکان بنائے گئے ہیں۔‘
مکانوں کی بناوٹی سامان کے اختلاف کے بارے میں ماہر آثار کا کہنا تھا کہ ’بعض مکانات گارے سے جبکہ کچھ چٹانی پتھروں اور کچھ مٹی اور گارے کے لیپ سے بنائے گئے ہیں اس کی وجہ علاقے کی زمینی ساخت ہے۔‘
علاقے میں موجود قدیم مکانوں کی آج بھی اسی انداز میں تعمیر نو کی گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
’ہمارے آجداد مکان بنانے سے قبل اس جگہ کا بغور مشاہدہ کیا کرتے تھے جس کے بعد وہ یہ فیصلہ کرتے تھے کہ یہاں جو مکان بنایا جائے وہ گارے کا ہو یا پتھروں کا اسی لیے یہ اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے۔‘
علاقے میں موجود قدیم مکانوں کی آج بھی اسی انداز میں تعمیر نو کی گئی ہے تاکہ ان کی اصل شکل و شبھات برقرار رہے اور ماضی سے حال کی ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں تک کا رشتہ قائم رہے۔