گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیلوں کا بڑا گروہ نظر آگیا
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے قریب گزشتہ رات عربی ہمپ بیک وہیل کے ایک بڑے گروہ کو دیکھا گیا ہے۔ یہ وہیلیں دنیا کی ان چند اقسام میں شامل ہیں جو معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق ناخدا امیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نے، جو امرشک (ایک قیمتی مچھلی) کے شکار میں مصروف تھا، گوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں چھ سے زائد عربی وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی سمت ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔
گزشتہ ہفتے بھی بروڈس وہیل کے ایک گروپ کو مشرقی خلیج گوادر میں دیکھا گیا تھا، جو بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی حیاتیاتی تنوع کی بھرپور صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اب تک پاکستان کے پانیوں میں ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام ریکارڈ کی جا چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کے سمندری پانی نہایت زرخیز ہیں۔
بحیرہ عرب کی منفرد وہیل
بحیرہ عرب میں پائی جانے والی ہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک نایاب قسم ہے جو یمن اور سری لنکا کے درمیان پائی جاتی ہے۔ یہ دوسری وہیلز کی طرح جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتیں بلکہ سارا سال بحیرہ عرب ہی میں رہتی ہیں۔ عام طور پر دیگر وہیلز موسمِ گرما میں انٹارکٹک کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں تاکہ جھینگوں (کرل) اور چھوٹی مچھلیوں کی وافر خوراک حاصل کر سکیں، جس سے ان کے جسم میں چربی کی موٹی تہہ بن جاتی ہے۔ یہ تہہ سرد موسم میں توانائی کے لیے استعمال ہوتی ہے جب وہ گرم پانیوں میں بچوں کی پیدائش کے لیے جاتی ہیں۔
عربی ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں پائی جاتی ہے، جو جنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد پاکستانی سمندری حدود میں جھینگے اور چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے ہجرت کرتی ہے۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق، پاکستان کے ساحلی پانیوں میں اس نایاب وہیل کی موجودگی کے متعدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں، تاہم زیادہ تر مشاہدات میں ایک یا دو وہیل ہی دیکھی جاتی ہیں۔ تازہ ترین واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں چھ سے زائد وہیل مچھلیاں ایک ساتھ دیکھی گئیں، جنہیں پانی کے سپرے اور غوطہ خوری کے انداز سے پہچانا گیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان نے بتایا کہ ’پاکستان کے ساحل کے قریب اتنے بڑے گروہ کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی کم ہوتی ہوئی آبادی اب بحالی کی جانب جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 1963 سے 1967 کے دوران سوویت بیڑے کی وہیل مہمات نے عربی ہمپ بیک وہیل کی آبادی کو شدید نقصان پہنچایا تھا، اور اب تک یہ نوع اپنی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
