Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل عام جاری ہے، نئی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے دعویٰ

سوڈان کے شہر الفاشر میں خانہ جنگی کے دوران شہریوں کے قتل عام کے بارے میں نئی سیٹلائٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور کئی روز جاری رہا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ییل یونیورسٹی محققین نے کہا ہے کہ شہر میں پیراملٹری فورسز کے داخلے کے بعد قتل عام کیا گیا۔
پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے اٹھارہ ماہ کے محاصرے کے بعد گزشتہ اتوار کو سوڈانی افواج کو علاقے سے بھگا کر شہر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
آر ایس ایف کے الفاشر شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے پھانسیوں، جنسی تشدد، امدادی کارکنوں پر حملوں، لوٹ مار اور اغوا کی رپورٹس سامنے آئی ہیں جبکہ مواصلات بڑی حد تک منقطع ہیں۔
ییل یونیورسٹی کی ہیومینٹیرین ریسرچ لیب کی جمعے کو شائع کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تازہ تصاویر نے انہیں یہ یقین کرنے کی وجہ فراہم کی ہے کہ زیادہ تر آبادی ’ماری گئی، گرفتار کی گئی یا ممکنہ طور پر روپوش ہے۔‘
سیٹلائٹ تصاویر کو دیکھ کر بنائی گئی رپورٹ کے مطابق شہر کے اردگرد میدانوں اور فوجی مقامات پر پیر اور جمعے کے درمیان انسانی جسموں سے مشابہہ اشیا کم از کم 31 مقامات پر دکھائی دیں۔

سیٹلائٹ تصاویر کا جائزہ لینے والے محققین کے مطابق قتل عام جاری ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

لیب رپورٹ کے مطابق ’یہ اشارے واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ بڑے پیمانے پر قتل عام جاری ہے۔‘
الفاشر میں مارے جانے سے بچ جانے والوں نے قریبی قصبے تاویلہ پہنچنے پر اے ایف پی کو بڑے پیمانے پر قتل، بچوں کو ان کے والدین کے سامنے گولی مارنے اور فرار ہونے والے شہریوں کو مارنے پیٹنے اور لوٹ مار کے بارے میں بتایا۔
الفاشر سے فرار ہونے والی پانچ بچوں کی ماں حیات نے بتایا کہ ’ہمارے ساتھ سفر کرنے والے نوجوانوں کو پیراملٹری دستوں نے راستے میں روکا اور ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ پھر کیا ہوا۔‘
اقوام متحدہ نے کہا کہ 65 ہزار سے زیادہ لوگ الفاشر سے فرار ہو چکے ہیں لیکن دسیوں ہزار پھنسے ہوئے ہیں۔
آر ایس ایف کے آخری حملے سے پہلے تقریباً دو لاکھ 60 ہزار افراد شہر میں تھے۔

سوڈان کی پیراملٹری فورسز نے کئی شہروں پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

آر ایس ایف کی قیادت نے جمعرات کو کئی جنگجوؤں کو بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا لیکن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے آر ایس ایف کے عزم پر سوال اٹھایا۔
آر ایس ایف اور فوج دونوں کو خانہ جنگی تنازعے کے دوران جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
الفاشر پر قبضے کے بعد پیراملٹری فورسز کو دارفور کے پانچوں ریاستی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔ اس طرح اب سوڈان مشرقی مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔ اس وقت سوڈانی فوج شمال، مشرق اور مرکز کے علاقوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔

 

شیئر: