Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمن، اردنی اور برطانوی سفارت کاروں کا ’سوڈان میں فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ

سیٹلائٹ تصاویر اور ویڈیوز سے لگتا ہے کہ شہر میں قتل عام کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی، اردن اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر سوڈان میں جاری لڑائی کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جہاں ملک کے آخری شہر دارفور پر نیم فوجی دستوں کے قبضے کے بعد صورت حال انتہائی خراب ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ پیراملٹری ریپڈ فورسز کے جنگجوؤں نے الفاشر کے شہر دارفور پر دھاوا بول کر مبینہ طور پر ایک ہسپتال میں 450 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا اور نسلی و جنسی بنیادوں پر لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔
  دوسری جانب ریپڈ سپورٹ فورس نے ان لوگوں کو ہسپتال میں لوگوں کو مارنے کی تردید کی ہے جبکہ ایسی سیٹلائٹ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ شہر میں بڑے پیمانے پر قتل عام ہو رہا ہے۔
بحرین میں ہونے والے مانامہ ڈائیلاگ سکیورٹی اجلاس کے موقع پر سنیچر کو برطانیہ کے وزیر خارجہ یووٹ کوپر نے الفاشر کی صورت حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا جہاں پر پیراملٹری فورسز جن کو ریپڈ سپورٹ فورسز کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، نے قبضہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح قیادت اور بین الاقوامی تعاون کی بدولت غزہ میں پیش رفت ہوئی تاہم سوڈان کے معاملے وہ ایسا کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ حالیہ دنوں کے دوران دارگر سے آنے والی رپورٹس میں گھناؤنے مظالم سامنے آئے ہیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’بڑے پیمانے پر قتل و غارت، بھوک اور ریپ کے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال سے خواتین اور بچے 21ویں صدی کے سب سے بڑے بحران سے گزر رہے ہیں، تنازع کو طویل عرصے تک نظرانداز کیا گیا جس سے خوفناک مصائب بڑھے۔‘
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ سوڈان کو بھی تک وہ توجہ نہیں دی گئی جو دی جانی چاہیے وہاں ایک بڑان انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے جس کو ہمیں روکنا ہو گا۔‘
اسی طرح جرمنی کے وزیر خارجہ جان ویڈفل نے الفشر میں بننے والی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آر ایف ایف سے فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔

شیئر: