اسلام آباد کی دو جامعات میں طلبہ کے ڈریس کوڈ سے متعلق حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز اور پوسٹس وائرل ہوئی ہیں، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان جامعات میں طلبہ کو شلوار قمیض اور پشاوری چپل یا کھیڑی پہننے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ دعوے بنیادی طور پر اسلام آباد کی جامعات، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) اور ایئر یونیورسٹی سے متعلق ہیں، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہاں طلبہ کے لیے پشاوری چپل، کھیڑی اور شلوار قمیض پہننے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اردو نیوز نے اس رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا واقعی اسلام آباد کی ان دونوں یونیورسٹیوں میں حالیہ دنوں میں کسی قسم کی ایسی پابندی لگائی گئی ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں
-
جاپان میں ملازمت، نمل یونیورسٹی سے مفت جاپانی کورس کی پیشکشNode ID: 533711
-
ایئر یونیورسٹی ہراسانی کیس: متاثرہ خاتون کی درخواست منظورNode ID: 757061
سب سے پہلے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان کی تقریباً ہر یونیورسٹی، چاہے وہ کسی بھی شہر میں واقع ہو، اپنے طلبہ و طالبات کے لیے ڈریس کوڈ ایس او پیز مقرر کرتی ہے۔ ان ضوابط کا مقصد یونیورسٹی کے ماحول میں وقار، نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ طرزِ عمل کو فروغ دینا ہوتا ہے۔
البتہ ماضی میں پاکستان کی بعض جامعات کی جانب سے ایسے احکامات ضرور جاری کیے گئے ہیں جنہیں غیرمعمولی قرار دیا گیا، مثلاً طلبہ کو کسی خاص طرز کے لباس یا جوتے پہننے سے روکنے یا ان کے پہننے کی ہدایت دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی کے بارے میں سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو گردش کر رہی تھی کہ یونیورسٹی نے طلبہ کو پشاوری چپل پہننے سے منع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اردو نیوز نے نمل یونیورسٹی کے ڈریس کوڈ ایس او پیز کا تفصیلی جائزہ لیا اور متعلقہ حکام سے بات چیت بھی کی تاکہ حقیقت واضح کی جا سکے کہ معاملہ دراصل کیا ہے۔
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کی ویب سائٹ پر موجود طلبہ کے لیے ڈریس کوڈ ایس او پیز کے مطابق طلبہ کے لیے سینڈلز، خصوصاً بیک سٹرپ اوپن سینڈلز پہننے پر پابندی عائد ہے۔ اسی طرح فلپ فلاپس، ہوائی چپل، بیڈ روم چپل، ہائی ہیلز اور فیشن فٹ ویئر پہننا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کی آفیشل ڈریس کوڈ پالیسی کے مطابق زیادہ میک اپ یا قیمتی جیولری کا استعمال بھی منع ہے، جبکہ لیگنگز، ٹائٹس، شفاف یا جسم نمایاں کرنے والے کپڑے، بیک لیس ڈریسز یا ضرورت سے زیادہ فٹنگ والے ملبوسات یونیورسٹی میں پہننے کی اجازت نہیں۔

اسی طرح طلبہ کا یونیورسٹی میں شارٹس، برمودا یا سکرٹس پہننا منع ہے۔ لڑکیوں کے لیے ڈیپ نیک شرٹس، وی نیک ٹی شرٹس، بغیر کالر یا بغیر آستین والی شرٹس ممنوع ہیں۔ ایسے کپڑے جن پر غیرمہذب یا اشتعال انگیز جملے یا تصاویر ہوں، ان کا پہننا بھی منع ہے۔
یونیورسٹی کے ڈریس کوڈ میں بتایا گیا ہے کہ طلبہ کو پھٹی یا ڈسٹرسڈ جینز پہننے کی اجازت نہیں جبکہ یونیورسٹی کے اوقات میں جوگرز یا ایکسرسائز ڈریس پہن کر گھومنا بھی ممنوع ہے۔ طالبات کو زیادہ میک اپ کرنے یا قیمتی زیورات پہننے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
’کلاس روم، کیفے ٹیریا یا دفتر میں چمکدار یا غیرمہذب لباس پہننا مناسب نہیں۔ کسی بھی رسمی تقریب یا انٹرویو میں غیر پیشہ ورانہ لباس پہننا منع ہے۔ اس کے علاوہ نسل، جنس، منشیات یا تشدد کو فروغ دینے والے جملے یا تصاویر والے کپڑے سختی سے ممنوع ہیں۔‘
تاہم نمل یونیورسٹی میں اس وقت پشاوری چپل یا کھیڑی کے استعمال پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے اور طلبہ انہیں پہن کر یونیورسٹی آ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان نمل یونیورسٹی نے بھی اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی کسی پابندی کا فی الحال اطلاق نہیں کیا گیا، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور پوسٹس غیرمصدقہ ہیں۔

اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی کے تین طلبہ نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ حالیہ دنوں میں انہیں پشاوری چپل اور روایتی ثقافتی شلوار قمیض پہننے سے عارضی طور پر روکا گیا تھا، تاہم جب انہوں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی تو انتظامیہ نے پابندی ختم کر دی۔ طلبہ کے مطابق اب وہ یونیورسٹی کے ایس او پیز کے مطابق کوئی بھی موزوں لباس پہن کر آ سکتے ہیں۔
اب اگر ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈریس کوڈ پر نظر ڈالی جائے، تو سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا کہ یونیورسٹی میں شلوار قمیض پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اردو نیوز نے اس حوالے سے ایئر یونیورسٹی کے ترجمان سے رابطہ کیا اور یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر موجود طلبہ کے لیے ڈریس کوڈ ایس او پیز کا جائزہ بھی لیا۔
ایئر یونیورسٹی کے جاری کردہ ضوابط کے مطابق طلبہ جمعے کو شلوار قمیض، ویسٹ کوٹ یا بلیزر اور ڈریس شوز پہن سکتے ہیں، تاہم ہفتے کے دیگر دنوں میں شلوار قمیض پہننے کی اجازت نہیں۔ اس کے علاوہ، طلبہ کے لیے پھٹی، پیوند لگی یا بے ترتیب جینز یا پینٹ پہننے پر بھی پابندی ہے۔
طالبات کے لیے ڈریس کوڈ میں دوپٹہ یا سکارف کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی حکام کے مطابق اگر کسی طالب علم کو کسی خاص وجہ کے باعث شلوار قمیض پہننے کی ضرورت ہو، تو وہ اجازت لے کر ایسا کر سکتا ہے۔

ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈریس کوڈ کے مطابق لڑکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ مکمل یا آدھی آستین والی شرٹ کے ساتھ پینٹ پہنیں اور سیاہ یا بھورے رنگ کے جوتے استعمال کریں۔ صاف ستھری جینز یا جوگرز کی اجازت ہے، تاہم چھوٹی نیکر، ٹی شرٹ، یا پھٹی، پیوند لگی اور بے ترتیب جینز یا پینٹ پہننا منع ہے۔
اسی طرح سردیوں میں بلیزر، جیکٹ یا پل اوور استعمال کیا جا سکتا ہے، جبکہ طالبات کے لیے بے جا طور پر کھلے یا ناموزوں لباس کی اجازت نہیں۔ ڈریس کوڈ کے مطابق طالبات کو مکمل لمبائی والی شلوار یا پینٹ اور گھٹنے تک لمبی قمیض پہننی چاہیے۔ گھٹنے تک قمیض کے ساتھ صاف ستھری جینز یا جوگرز کی اجازت ہے لیکن پھٹی، پیوند لگی یا بے ترتیب جینز یا پینٹ ممنوع ہے۔ دوپٹہ یا سکارف کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سردیوں میں بلیزر، جیکٹ یا پل اوور پہننے کی اجازت ہے۔
دونوں جامعات کی پالیسیوں کے مطابق ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی صورت میں طلبہ کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینے کا اختیار یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔











