جرمنی میں انجکشن کے ذریعے 10 مریضوں کا قتل، نرس کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں انجکشن کے ذریعے 10 مریضوں کا قتل، نرس کو عمر قید کی سزا
بدھ 5 نومبر 2025 16:50
استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ مجرم ذہنی خلفشار کا بھی شکار تھا، اور اس نے مریضوں کے لیے کبھی ہمدردی نہیں دکھائی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کی ایک عدالت نے بدھ کو ایک کیئر نرس کو 10 مریضوں کے قتل اور 27 دیگر کے قتل کی کوشش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مغربی شہر آخن کی عدالت نے 44 سالہ شخص کو دسمبر 2023 سے مئی 2024 کے درمیان وُرسلین کے ایک ہسپتال میں کیے گئے جرائم کا مرتکب قرار دیا۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ ان جرائم میں ’خصوصی نوعیت کی سنگینی‘ شامل ہے، جس کے باعث مجرم کو 15 برس بعد عام طور پر دی جانے والی مشروط رہائی کا حق نہیں دیا جائے گا۔
مجرم، جس کا نام عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا گیا، پر استغاثہ نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنے زیرِعلاج مریضوں پر ’زندگی اور موت کا مالک بننے‘ کا کھیل کھیلتا رہا۔ مجرم کے وکیل کی جانب سے مقدمے کے دوران بریت کی درخواست کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق، نرس نے زیادہ تر عمر رسیدہ مریضوں کو نشہ آور ادویات یا درد کم کرنے والی دواؤں کے بھاری انجیکشن لگا کر ہلاک کیا تاکہ رات کی ڈیوٹی کے دوران اپنے کام کا بوجھ کم کر سکے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ نرس نے مورفین اور میڈازولام استعمال کیا، یہ وہی دوا ہے جو بعض اوقات امریکہ میں سزائے موت کے قیدیوں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ مجرم ذہنی خلفشار کا بھی شکار تھا، اور اس نے مریضوں کے لیے کبھی ہمدردی نہیں دکھائی اور نہ ہی مقدمے کے دوران کسی قسم کا پچھتاوا ظاہر کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ نرس نے مورفین اور میڈازولام استعمال کیا۔ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
عدالتی دستاویزات کے مطابق وہ مریض جنہیں زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی، ان کے ساتھ نرس کا رویہ ’چڑچڑے پن‘ اور ہمدردی سے عاری پر مبنی تھا۔
اس نے سنہ 2007 میں نرسنگ کی تربیت مکمل کی اور بعد ازاں مختلف ہسپتالوں میں خدمات انجام دیں، جن میں کولون کا ایک ادارہ بھی شامل ہے۔
2020 سے وہ وُرسلین کے ہسپتال میں ملازم تھا اور اسے 2024 کی گرمیوں میں گرفتار کیا گیا۔