Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کی ڈیپ فیک ویڈیوز اور تصاویر، ’خود کو عظیم اور مخالفین کو مجرم دکھایا‘

ایک ویڈیو میں وہ تاج پہنے ہوئے اور ’ٹرمپ کنگ‘ لکھے فائٹر جیٹ میں بیٹھے دکھائے گئے (فوٹو: ٹرتھ سوشل)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے کہیں بادشاہ، فائٹر پائلٹ اور کہیں سپرمین کے روپ میں نظر آتے ہیں، جبکہ ان کے سیاسی مخالفین کہیں مجرم اور کہیں مذاق کا نشانہ بنتے دکھائے جاتے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے مصنوعی ذہانت کی تصاویر کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
ٹرمپ نے اپنے دوسرے صدارتی دور کے آغاز کے بعد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ ان کی انتظامیہ پہلی ہے جو انتہائی حقیقت سے قریب تر جعلی تصاویر کو اپنی بنیادی ابلاغی حکمت عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
سازشی نظریات اور بے بنیاد دعوؤں سے مانوس ٹرمپ نے ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر خود کو عظیم دکھانے اور اپنے ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔
گذشتہ ماہ انہوں نے ایک جعلی ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ تاج پہنے ہوئے اور ’ٹرمپ کنگ‘ لکھے فائٹر جیٹ میں بیٹھے دکھائے گئے۔
یہ ویڈیو اسی دن پوسٹ کی گئی جب ملک بھر میں ’نو کنگ‘ کے عنوان سے مظاہرے ہو رہے تھے، جن میں ان کے آمرانہ رویے پر تنقید کی گئی۔
ایک اور پوسٹ میں وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کو سپرمین کے طور پر دکھایا، جب سوشل میڈیا پر ان کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں۔

پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’امید کی علامت، سپرمین ٹرمپ۔‘
ٹرمپ یا وائٹ ہاؤس نے اسی طرح کی اے آئی تصاویر پوسٹ کیں جن میں صدر کو پوپ کے لباس میں، شیر کے ساتھ دھاڑتے ہوئے، اور کینیڈی سینٹر میں آرکسٹرا کی قیادت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
یہ جعلی تصاویر سوشل میڈیا صارفین کو دھوکہ دے چکی ہیں، جن میں سے کچھ نے تبصروں میں ان کی اصلیت پر سوال اٹھایا۔
یہ واضح نہیں کہ یہ تصاویر ٹرمپ نے خود بنائی ہیں یا ان کے معاونین نے، جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
وائرڈ میگزین نے حال ہی میں ٹرمپ کو ’امریکہ کا پہلا جنریٹیو اے آئی صدر‘ قرار دیا۔
فری پریس کی نورا بینیویڈیز نے کہا ’ٹرمپ آن لائن اور آف لائن غلط معلومات پھیلاتے ہیں تاکہ اپنی شبیہ کو بہتر بنائیں، مخالفین پر حملہ کریں اور عوامی گفتگو پر قابو پائیں۔‘
’ایسے شخص کے لیے اے آئی ایک بہترین ہتھیار ہے جو لوگوں کی توجہ حاصل کرے اور حقیقت کو مسخ کرے۔‘

ستمبر میں صدر نے ایک اے آئی ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ ہر امریکی کو ’میڈ بیڈ‘ ہسپتالوں تک رسائی دینے کا وعدہ کرتے دکھائے گئے۔ یہ ایک جھوٹی سازشی تھیوری ہے جو دائیں بازو کے حلقوں میں مقبول ہے۔ ویڈیو بعد میں بغیر کسی وضاحت کے حذف کر دی گئی۔
ٹرمپ نے اپنی سب سے اشتعال انگیز آے آئی پوسٹس اپنے مخالفین کے لیے پوسٹ کیں تاکہ اپنے قدامت پسند حامیوں کو متحرک کر سکیں۔
جولائی میں انہوں نے سابق صدر باراک اوباما کی گرفتاری کی اے آئی ویڈیو پوسٹ کی جس میں اوباما کو جیل کے لباس میں دکھایا گیا۔
بعد میں انہوں نے ایوان نمائندگان کے اقلیتی رہنما ہاکیم جیفریز، جو سیاہ فام ہیں، کی ایک اے آئی ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ جعلی مونچھ اور سومبریرو پہنے دکھائے گئے۔ جیفریز نے اس تصویر کو نسل پرستانہ قرار دیا۔

نیویارک یونیورسٹی کے سوشل میڈیا اور سیاست کے مرکز کے شریک ڈائریکٹر جوشوا ٹکر  نے کہا کہ ’صدر کے لیے یہ بہتر ہوگا کہ وہ اے آئی تصاویر سے دور رہیں، لیکن ٹرمپ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کو ایک مسلسل سیاسی مہم کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘
اسی طرز پر کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ایک اے آئی ویڈیو پوسٹ کی جس میں ڈیموکریٹ رہنما ریسلنگ رنگ میں ریپبلکنز کو شکست دیتے دکھائے گئے جن میں ٹرمپ بھی شامل تھے۔
پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’اسے ہی تو کہتے ہیں زبردست شکست۔‘

شیئر: