’ہتھیاروں پر کنٹرول اور جوہری سلامتی‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کی قراردادیں مںظور
’ہتھیاروں پر کنٹرول اور جوہری سلامتی‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کی قراردادیں مںظور
اتوار 9 نومبر 2025 9:18
مئی میں جوہری پڑوسیوں پاکستان اور انڈیا میں مختصر مگر شدید لڑائی ہوئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کے پینل نے پاکستان کی قیادت میں پیش کی گئی ہتھیاروں پر کنٹرول اور جوہری سلامتی سے متعلق قراردادیں منظور کر لی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی امور سے متعلق پہلی کمیٹی نے ہفتے کے روز پاکستان کی سپانسر کردہ چار قراردادیں منظور کیں جن میں علاقائی طور پر اسلحے کی تخفیف اور جوہری سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کے نکات شامل تھے۔
یہ اقدام پاکستان کی انڈیا کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں مئی کے دوران جوہری پڑوسیوں کے درمیان مختصر مگر کافی شدید لڑائی ہوئی تھی اور اس میں دونوں طرف سے 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے اور خطے میں کشیدگی کے حوالے سے عالمی سطح پر خدشات بڑھ گئے تھے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے دو قراردادین متفقہ طور پر منظور کیں جن میں سے ایک ’علاقائی تخفیف اسلحہ‘ اور دوسری ’علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر اعتماد سازی کے لیے اقدامات‘ کے عنوان سے تھی۔
اس طرح دو دیگر قراردادوں کے عنوان ’جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا اس کے خطرے کے خلاف موثر بین الاقوامی انتظامات‘ اور ’علاقائی و ذیلی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول‘ سے متعلق قراردادوں کو بھی رکن ممالک کی جانب سے بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے دو قراردادین متفقہ طور پر منظور کیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مشن کے بیان کے مطابق ’پاکستان کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ میں جوہری تحفیف اسلحہ، علاقائی تخفیف اسلحہ، روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے ترجیحاتی امور کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کی قیادت کرتا رہا ہے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان قراردادوں کی منظور سے بین الاقوامی برادری کی تخفیف اسلحہ اور اسلحے کے کنٹرول کے حوالے سے ترجیحات کے عزم کا اعادہ ہوا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اعتماد سازی کے لیے مضبوط اقدامات کا مطالبہ انڈیا کے ساتھ تصادم کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے، جس پر اعلیٰ فوجی کمانڈر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے متنبہ کیا تھا کہ حالیہ لڑائی نے مستقبل میں مزید کشیدگی کے خطرات بڑھا دیے ہیں۔
انہوں نے سنگاپور میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا اگلی بار بین الاقوامی ثالثی کچھ مشکل ہو سکتی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے سے متعلق طریقہ کار کی عدم موجودگی اجاگر ہوئی تھی۔
اقوا متحدہ کے طریقہ کار کے مطابق کمیٹی کی قراردادیں آنے والے سیشنز کے لیے رسمی طور پر جنرل اسمبلی کو بھجوائی جاتی ہیں۔