ترک وفد پاکستان میں افغانستان کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کرے گا
بیان کے مطابق سہ فریقی دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے درمیان مستقل جنگ بندی اور امن قائم کرنا ہے (فوٹو: روئٹرز)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ترکیہ کے وزرائے خارجہ و دفاع اور انٹیلی جنس چیف آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے تاکہ افغانستان کے ساتھ جنگ بندی سے متعلق جاری مذاکرات پر بات چیت کی جا سکے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو باکو سے واپسی کے دوران پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد اردوغان کے بیان کے سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق اس سہ فریقی دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے درمیان مستقل جنگ بندی اور امن قائم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گیا تھا جس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ استنبول میں مذاکرات میں ’مکمل ڈیڈلاک ہے اور اگلے مرحلے کا نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ کوئی امید ہے۔‘
پاکستان کا الزام ہے کہ افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے دہشت گرد پاکستان میں حملے کرتے ہیں، جبکہ افغانستان اس کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ ’پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔‘
مذاکرات کی ناکامی کے بعد سنیچر کو افغان حکومت کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ حالیہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکنے کے باوجود پاکستان کے ساتھ ان کی جنگ بندی برقرار رہے گی۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مذاکرات کی ناکامی کا الزام اسلام آباد کے ’غیر ذمہ دارانہ اور غیر تعمیری‘ رویے پر عائد کیا تھا تاہم انہوں نے بعد میں ایک نیوز کانفرنس میں زور دے کر کہا تھا کہ جنگ بندی ’برقرار رہے گی۔‘
دوسری طرف پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کے عناصر کی جانب سے پاکستان میں پشتون قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان میں پشتون ازم کو بھڑکانے کی بجائے طالبان کی حکومت کے لیے یہ دانشمندی ہوگی کہ وہ اپنی حکومت کے ڈھانچے میں اپنی آبادی کے تمام طبقات کی شمولیت پر توجہ دے۔‘
