Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے مذاکرات میں مکمل ڈیڈلاک، اگلے مرحلے کی اُمید نہیں: پاکستانی وزیر دفاع

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ استنبول میں مذاکرات میں ’مکمل ڈیڈلاک ہے اور اگلے مرحلے کا نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ کوئی امید ہے۔‘
جمعے کی رات جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی وزیر دفاع نے مذاکرات میں ڈیڈلاک کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت مذاکرات نہیں ہو رہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے استنبول ایئرپورٹ روانہ ہو گیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ اُن کا ملک مذاکرات کے لیے ثالثی پر برادر ممالک ترکیہ اور قطر کا شکر گزار ہے۔
جمعے کی رات ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’دہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے اپنے دیرینہ بین الاقوامی، علاقائی اور دو طرفہ وعدوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے جس میں وہ اب تک ناکام رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان افغان عوام کے خلاف کسی قسم کی مذموم خواہش نہیں رکھتا۔ تاہم افغان طالبان حکومت کے کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے مفاد کے لیے نقصان دہ ہوں۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’پاکستان اپنے عوام کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اختیارات استعمال کرتا رہے گا۔‘
عطا اللہ تارڑ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا تھا جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکیہ کے شہر استنبول میں مذاکرات جاری تھے۔
دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان گزشتہ ماہ کی سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس حوالے سے میکنزم تشکیل دینے کے لیے مزید بات چیت رواں ماہ کے ترکیہ کے شہر استنبول میں شروع ہوئی تھی۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات نے مذاکرات میں ثالثی کے لیے قطر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا۔ فائل فوٹو: اے پی پی

قبل ازیں جمعے کو اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈلاک نہیں، جان بوجھ کر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ 
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ہونے والی سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیہ میں ثالثوں کے حوالے کر دیے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ’مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں، سوشل میڈیا بالخصوص افغان اکاؤنٹس سے چلنے والی خبروں پر دھیان نہ دیا جائے۔‘

شیئر: