پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن ٹیم کے کئی کھلاڑیوں نے ’سکیورٹی خدشات‘ دور ہونے کے بعد سہ ملکی سیریز میں شریک رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سری لنکا کرکٹ (ایس ایل سی) نے بدھ کی شب اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر کوئی بھی کھلاڑی یا دورہ کرنے والے رکن سری لنکا واپس جانے کا فیصلہ کرتا ہے تو سری لنکا کرکٹ فوری طور پر متبادل بھیجے گی۔‘
بیان میں بتایا گیا کہ ’ایس ایل سی کو آج صبح ٹیم منیجمنٹ کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی کہ قومی ٹیم کے متعدد کھلاڑی جو اس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں، نے حفاظتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے وطن واپس لوٹنے کی درخواست کی ہے۔‘
مزید پڑھیں
’اس پیش رفت کے بعد ایس ایل سی نے فوری طور پر کھلاڑیوں سے رابطہ کیا اور انہیں یقین دلایا کہ دورہ کرنے والے ہر رکن کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور متعلقہ حکام کے ساتھ قریبی تال میل سے تمام خدشات کو مناسب طریقے سے حل کیا جا رہا ہے۔‘
’اس تناظر میں ایس ایل سی نے تمام کھلاڑیوں، سپورٹ سٹاف، اور ٹیم منیجمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ طے شدہ شیڈول کے مطابق دورہ جاری رکھیں۔‘
’تاہم اگر ایس ایل سی کی طرف سے دورہ جاری رکھنے کی ہدایت کے باوجود کوئی بھی کھلاڑی یا دورہ کرنے والے رکن سری لنکا واپس جانے کا فیصلہ کرتا ہے تو سری لنکا کرکٹ فوری طور پر متبادل بھیجے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دورہ بغیر کسی تعطل کے جاری رہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اگر کوئی کھلاڑی، کھلاڑیوں کا گروپ یا سپورٹ سٹاف کا کوئی رکن ایس ایل سی کی ہدایات کے باوجود واپس لوٹتا ہے تو ان کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک باضابطہ جائزہ لیا جائے گا اور جائزے کے اختتام پر ایک مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔‘
اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا تھا کہ سری لنکن ٹیم کے کم از کم آٹھ کھلاڑی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر واپس وطن جانا چاہتے ہیں۔
ان کھلاڑیوں نے اسلام آباد میں منگل کو ہونے والے خودکش بم دھماکے کے بعد اپنی سکیورٹی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا۔ اس دھماکے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 27 زخمی ہو گئے تھے۔
سری لنکا کرکٹ (ایس ایل ای) کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’پاکستان کے ساتھ کل کا میچ مشکوک ہے تاہم سہ ملکی سیریز کے لیے متبادل کھلاڑی بھیجے جائیں گے۔‘
ایس ایل ای کے صدر شمی سلوا نے کہا تھا کہ وہ اس ٹورنامنٹ میں اپنی شرکت جاری رکھنے سے متعلق باقاعدہ بیان جاری کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ مارچ 2009 میں قذافی سٹیڈیم لاہور کے قریب اس وقت سری لنکا کی ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہو گئے تھے جب ایک مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کی تھی۔
اس سے قبل بدھ کی شام پاکستان کے مقامی میڈیا کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم نے دورۂ پاکستان مکمل کیے بغیر واپس وطن جانے کی درخواست کی ہے۔
سری لنکن ٹیم کی انتطامیہ نے صحافیوں کو تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کو ان کے اہل خانہ کی جانب سے ٹیلی فون کالز موصول ہوئی ہیں اور وہ واپس جانا چاہتے ہیں۔
سری لنکن ٹیم کے دورے سے متعلق یہ خدشات اس وقت پیدا ہوئے جب ایک دن قبل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک خودکش بم دھماکے میں 12 افراد کی ہلاکت ہوئی۔
منگل کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں میچ کے دوران سری لنکن ہائی کمشنر رئیر ایڈمرل (ر) فریڈ سینیویرتھنے سٹیڈیم آئے تھے۔
سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے کہا کہ ’سری لنکن ہائی کمشنر نے راولپنڈی پولیس کی جانب سے ٹیم کے لیے فول پروف سکیورٹی انتظامات کو سراہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’راولپنڈی پولیس شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور تمام پبلک ایونٹس کے بہترین سکیورٹی و فیسیلیٹیشن کے لیے ہمہ وقت پرعزم و تیار ہے۔‘












