Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد خودکش حملہ: جب ایک وکیل کی آخری خوشی خاندان کے مستقل غم کا عنوان بن گئی

’حالیہ دنوں میں اُنہیں سپریم کورٹ بار کا لائسنس ملا تھا، اور آج وہ اِسی خوشی میں مٹھائی لے کر دفتر آئے تھے۔سب کو مٹھائی کھلائی، خود بھی کھائی اور مسکراتے ہوئے وہاں سے نکلے۔‘
مگر چند ہی لمحوں بعد وہی دن، جو جشن کا دن تھا، قیامت میں بدل گیا۔باہر ایک زوردار دھماکے کی آواز گونجی اور خودکش حملہ آور نے ایڈووکیٹ زبیر اسلم گھمن کی زندگی کا سفر ختم کر دیا۔
منگل کو اسلام آباد سیکٹر جی الیون میں واقع جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے خودکش حملے میں مجموعی طور پر 12 افراد جان سے گئے جبکہ 36 زخمی ہوئے۔
ان 12 بدقسمت افراد میں سے ایک زبیر اسلم گھمن بھی تھے جو چند گھنٹے قبل ہی دوستوں کے ساتھ اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔
وہ دھماکے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے، اور اُن کی خوشی کی مٹھاس اُن کے گھر والوں کے لیے ایک مستقل غم میں بدل گئی۔
زبیر اسلم گھمن، سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل محمد اسلم گھمن کے بیٹے ہیں اور وہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور ہائی کورٹ بار میں وکیل کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عبدالحلیم بوٹو نے بتایا کہ ’ایڈووکیٹ زبیر اسلم گھمن ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے نفیس اور منجھے ہوئے وکیل تھے، جن کی عدالت میں ہر شخص تعریف کرتا تھا۔‘
’چاہے سائلین ہوں، ساتھی وکیل یا ملازمین، وہ سب کے ساتھ احسن انداز میں پیش آتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے جانے سے ڈسٹرکٹ بار میں بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’زبیر اسلم گھمن کو حالیہ دنوں میں ہی سپریم کورٹ بار کا لائسنس ملا تھا، جس کی وہ خوشی منا رہے تھے اور انہوں نے ساتھی وکلا میں مٹھائی تقسیم کی اور خود بھی کھائی۔‘
’تاہم وہ اس اعتبار سے بدقسمت ثابت ہوئے کہ منگل کی دوپہر 12 بج کر  39 منٹ پر ہونے والے خودکش دھماکے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اور یہ ان کی زندگی کی آخری خوشی ثابت ہوئی۔‘
زبیر اسلم گھمن کے گھر میں اس وقت سوگ کی کیفیت ہے، اور انہیں سپریم کورٹ بار کا لائسنس ملنے کی خوشی اب غم میں بدل چکی ہے۔ 
ان کے پسماندگان میں دو بچے بھی شامل ہیں، جن میں نو برس کی ایک بیٹی اور دس سال کا ایک بیٹا ہے، وہ اپنے بابا کی موت پر غم سے نڈھال ہیں، جبکہ محمد اسلم گھمن بھی اشکبار ہیں۔
محمد اسلم گھمن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے بیٹے کی لاش انہیں موصول ہو چکی ہے اور ان کی نمازِ جنازہ بدھ کی صبح 11 بجے الیون قبرستان میں ادا کی جائے گی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم خان نے بتایا کہ ’میں متعدد بار جوڈیشل کمپلیکس کی سکیورٹی سے متعلق پولیس اور متعلقہ افسران کو آگاہ کر چکا ہوں۔‘
’تاہم ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔جوڈیشل کمپلیکس میں انٹری اور ایگزٹ کا صرف ایک ہی گیٹ ہے، اور اس وجہ سے اکثر سکیورٹی کے مسائل اکثر پیدا ہوتے رہتے ہیں۔‘

شیئر: