Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہفتۂ دستکاری میں بین الاقوامی دستکار اور ان کا کام چمک رہا ہے

چینی پویلین روایتی فنون پیش کر کے اپنی  ثقافت لوگوں کے سامنے لا رہا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعوی عرب کے بین الاقوامی ہفتۂ دستکاری میں، جسے بنان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، چینی پویلین روایتی فنون کی متنوع اقسام پیش کر کے اپنے ملک کی  ثقافت کو لوگوں کے سامنے لا رہا ہے۔
لکڑی پر کندہ کاری کے لائیو مظاہرے، جامنی مٹی کے ساتھ ظروف سازی، کشیدہ کاری، بُنائی، دھاتی کام اور لوک مہارتیں، ریاض میں جاری ہفتۂ دستکاری کا تیسرے ایڈیشن لوگوں کو اپنی جانب بھرپور انداز میں متوجہ کر رہا ہے۔
دستکار اُس فلسفے کو مجسم کر رہے ہیں جس میں خوبصورتی کی تمام تر تفیصل کی جھلک ہے اور جو قدرتی حسن کے لیے احترام، قدیم طریقوں اور آج کل کی اختراعات کو باہم ملا رہا ہے۔
ان عملی مظاہروں میں میٹیریل کو انتہائی مشکل اور پیچیدہ انداز میں طرح طرح کی شکلوں میں ڈھالنے کے مختلف مراحل کے دوران پیدا ہونے والی ان داستانوں کو زبان مل رہی ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آ رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ پویلین، سعودی عرب اور چین کے درمیان ایک پُل کا کام کر رہا ہے جہاں آنے والوں کو قدیم تہذیب کے بارے میں جاننے کی دعوت جاتی ہے اور اس بات کا موقع ملتا ہے کہ وہ دیکھیں کہ دستکاری کیسے ایک آفاقی زبان کا کام سرانجام دیتی ہے۔

پہلے دن، بنان میں لوگوں کا ہجوم موجود تھا جو 400 سے زیادہ پویلینز کو دیکھنے کے لیے آیا تھا۔ ان پویلینز میں 40 ممالک کے دستکاروں نے کپڑوں، ظروف سازی، لکڑی پر نقش و نگار کے ہنر، فائن آرٹس اور دیگر فنوں کا مظاہرہ کیا۔
شام کا پویلین لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا اور شامی ورثے کے لیے داد وصول کرتا رہا جہاں ہاتھ سے بنی تانبے، لکڑی اور کپڑے کی چیزیں، نسلوں کے ہنر کو اجاگر کر رہی تھیں۔
یہ ایونٹ سعودی عرب میں دستکاری کے سال کے موقع پر منعقد ہوا اور ان قومی کوششوں کا عکاس ہے جو دستکاروں کو تعاون فراہم کر کے معاشی اور ثقافتی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

 ہفتہ دستکاری میں لکڑی پر کندہ کاری کے لائیو مظاہرے کیے جا رہے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

بنان کا مقصد مملکت کے اس غیر مادی ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنا، دستکاری کی عالمی حیثیت کو بلند کرنا اور اس شعبے کو سعودی عرب کی ثقافتی شناخت اور پائیدار ترقی کے بنیادی عُنصر کے طور پر قائم کرنا ہے۔
ہفتۂ دستکاری، ہیرِٹج کمیشن کی طرف سے منظم کیا گیا ہے جو 26 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس میں راویتی فنون کو نہ صرف عام استعمال کی اشیا بلکہ ثقافتی اقدار اور قومی شناخت کے اظہار کے طور پر بھی نمایاں کیا جائے گا۔

 کھجور کے درخت کے پتوں سے چیزیں تیار کرنا مقامی ثقافت کی عکاس ہے (فوٹو: ایس پی اے)

مملکت کے تمام ریجنز میں سدُو بنائی، کھجور کے درخت کے پتوں سے چیزیں تیار کرنا، ظروف سازی اور لکڑی اور دھات پر کندہ کاری جیسی مہارتیں، اجتماعی یادداشت اور زمین سے انسان کے گہرے رشتے کی عکاس ہیں۔ یہ لوگوں کے جذبے کا پتہ دیتی ہیں اور اجداد اور مقامی ثقافت کی کہانیوں کو آگے بڑھاتی ہیں۔
اس طرح کے قومی منصوبوں سے ان فنوں کا احیاء ہو رہا ہے اور ساتھ ساتھ دستکاروں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ اس ورثے کو محفوظ کر سکیں۔

دستکاروں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ ورثے کو محفوظ کر سکیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اس برس ہفتۂ دستکاری میں بہت سے ممالک کی نمائندگی ہے جن میں عمان، کویت، بحرین، متحدہ عرب امارات، قطر، شام، اردن، یمن، تیونس، مراکش، ترکیہ، ازبکستان، پاکستان، جاپان، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، کوریا، مالدیپ، بلغاریہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی، سپین، یونان، جورجیا، آسٹریا، ہنگری، البانیہ، فن لینڈ، کروشیا، کولمبیا، کیوبا، پرُو، چلی، میکسیکو، امریکہ، آسٹریلیا، نائجیریا اور کوموروس شامل ہیں۔
بنان کے پچھلے ایڈیشنز کو دیکھنے کے لیے دو لاکھ سے زیادہ افراد آئے تھے۔ گزشتہ سال کے ایڈیشن میں سیلز، دو اعشاریہ پانچ ملین سعودی ریال سے بڑھ گئی تھیں جبکہ پہلے سال بارہ ممالک کی شرکت کی نسبت، گزشتہ ایڈیشن میں دنیا کے پچیس ممالک شریک ہوئے تھے۔

 

شیئر: