محمد رفیق ضلع اَپر چترال سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں دو ماہ قبل کنگ سلمان ریلیف سنٹر پاکستان کی جانب سے دو بکریاں فراہم کی گئیں۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں تھا مگر اب بکریاں ملنے کے بعد آمدن کی امید پیدا ہوئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کو بکریوں کی دیکھ بال کر کے آمدن حاصل کرنے کی تربیت بھی دی گئی ہے جو ان کے لیے بہت زیادہ کارآمد ثابت ہو گی۔‘
مزید پڑھیں
محمد رفیق نے کہا کہ چترال جیسے پسماندہ علاقے میں روزگار کے لیے یکسر کوئی مواقع دستیاب نہیں ہیں۔ ’ان حالات میں کنگ سلمان ریلیف سنٹر کی جانب سے یہ اقدام معاشی خودکفالت کے حوالے سے ایک سنہرا موقع فراہم کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مستحق گھرانوں میں شفاف طریقے سے مویشی تقسیم کیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ مستفید ہونے والے شہری بکریوں کی مدد سے نہ صرف اپنی گزربسر ممکن بنا سکیں گے۔‘
چترال کے سماجی ورکر رحیم بیگ نے کنگ سلمان ریلیف سنٹر پاکستان کی جانب سے غریب گھرانوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے اس اقدام کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے گھرانوں کا مالی طور پر نہ صرف مستحکم ہونا ان کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس کی وجہ سے معاشرے میں مالی استحکام بھی آئے گا۔‘
رحیم بیگ کا کہنا تھا کہ ’چترال ایک پسماندہ ضلع ہے جس کے بیشتر گاؤں سیلاب اور قدرتی آفات سے شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں روزگار کے مواقع دستیاب نہیں ہیں۔ کنگ سلمان ریلیف سنٹر نے لوگوں میں امید کی کرن پیدا کی ہے جس کے ثمرات بہت جلد نظر آئیں گے ۔‘
انتظامیہ کا مؤقف
اپر چترال انتظامیہ کے ترجمان شمشیر خان نے کہا کہ ’کنگ سلمان ریلیف سنٹر کی جانب سے مستحق افراد کی فہرست مانگی گئی تھی جس کی فراہمی کے بعد ان گھرانوں کے افراد کو تین دن لائیوسٹاک کی پرورش سے متعلق تربیت دی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا ’39 ویلج کونسلز کے لیے 195 بکریاں دی گئی تھیں جن مستحق افراد کو بکریاں ملی ہیں انہیں مویشیوں کے لیے خوراک کے چار بیگ بھی فراہم کیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بکریوں کی تقسیم سے پہلے شفاف سروے کیا گیا جس میں مستحق گھرانوں کو فائنل کرکے ان میں مویشی تقسیم کیے گئے۔‘
ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے ترجمان شمشیر خان کا کہنا تھا کہ ’بکریوں کی افزائشِ نسل اور دودھ کی پیدوار سے متعلق مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے تاکہ یہ لوگ اپنی گزربسر ممکن بنا سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مردوں کے علاوہ گاؤں کی خواتین کو بھی تربیت فراہم کی گئی ہے۔‘
انتظامیہ کے مطابق ان لوگوں کو بکریوں کی فروخت اور قربانی نہ کرنے کا پابند کیا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے شہریوں سے سٹامپ پیپر پر دستخط بھی لیے گئے ہیں تاکہ شہری ان بکریوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔
انتظامیہ نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے مستحق گھرانوں کی مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔
دوسری جانب لوئر چترال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دور دراز کی ویلج کونسلز کے غریب اور نادار افراد میں بکریاں تقسیم ہوئیں جن میں یتیم اور بیوائیں زیادہ شامل ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق دروش ارندو، جنجریت، ٹاون اور دیگر علاقوں میں 250 بکریاں تقسیم کی گئیں۔
منافع بخش کاروبار
لائیوسٹاک کے ریسرچ افسر عبدالعلی نے موقف اپنایا کہ ’دیہی علاقوں میں بکریوں کی فارمنگ منافع بخش اور مقبول کاروبار ہے۔ اس کاروبار میں کم وقت میں آمدنی آنا شروع ہوجاتی ہے، بکریوں کی بہتر افزائشِ نسل، دودھ، گوشت اور کھال کی فروخت سے آمدن ممکن بنائی جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بکریوں کی فارمنگ کی کامیابی کا تناست زیادہ ہے جس کی وجہ ان کا مختلف ماحولیاتی حالات میں ڈھل جانا ہے۔
ریسرچ افسر عبدالعلی کے مطابق منصوبہ بندی، مناسب انتظام اور جدید تکنیک کا استعمال کرکے بکریوں کی فارمنگ سے کم وقت میں زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کنگ سلمان ریلیف سنٹر نے نہ صرف بکریاں فراہم کی ہیں بلکہ ان کی خوراک اور دیکھ بھال سے متعلق تربیت بھی دی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لیے علامات اور ویکسنیشن کے بارے میں آگاہی دی گئی ہے جو افزائش کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی۔‘
1000 مستحق گھرانے مستفید ہوئے
واضح رہے کہ کنگ سلمان ریلیف سینٹر نے پاکستان میں ’مویشیوں کی فراہمی کے ذریعے کمزور گھرانوں کی معاشی بااختیاری‘ کے منصوبے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔

اس مرحلے کے تحت لوئر چترال، اپر چترال، لوئر دیر اور اپر دیر کے 1,000 مستحق گھرانوں کو دو بکریاں، چار بیگ سائیلج، اور لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تربیت پر مشتمل روزگار میں معاونت کا پیکیج فراہم کیا گیا تاکہ پائیدار آمدنی کے ذرائع پیدا کیے جا سکیں۔
یہ مرحلہ کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری خیبر پختونخوا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور اپنے نفاذی شراکت دار ادارے پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کے اشتراک سے مکمل کیا، جس کا مقصد صوبہ خیبر پختونخوا کے چار اضلاع میں مستحق گھرانوں کی معاشی بحالی اور غذائی تحفظ کو مستحکم کرنا ہے۔ اس مرحلے سے مجموعی طور پر 7,250 افراد مستفید ہوئے۔
کنگ سلمان ریلیف سینٹر اب دوسرے اور تیسرے مراحل کی منصوبہ بندی بھی کر رہا ہے۔ دوسرے مرحلہ میں سوات، صوابی، ہری پور اور مانسہرہ کے مستحق گھرانوں کی معاونت کی جائے گی، جنہیں 25 مرغیاں، مکمل پولٹری کٹ اور پولٹری مینجمنٹ و آمدنی کے حصول سے متعلق تربیت پر مشتمل پولٹری پیکیج فراہم کیا جائے گا۔ اسی طرح تیسرے مرحلہ میں چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کے گھرانوں کو گائیں، سائیلج اور دودھ و جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق عملی تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی معاشی سرگرمیوں کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔












