Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کا دورہ واشنگٹن سعودی امریکی شراکت داری کے لیے کیسے فائدہ مند ثابت ہوا؟

سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ امریکہ کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ 
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی ہدایت پر عمل درآمد کرتے ہوئے، اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوت نامے کے جواب میں، اور مملکت سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تاریخی تعلقات اور سٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے تحت، شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد و وزیراعظم نے 18 سے 19 نومبر 2025 تک امریکہ کا سرکاری دورہ کیا۔‘
صدر ٹرمپ نے ولی عہدہ شہزادہ محمد بن سلمان کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا۔ ولی عہد نے صدر ٹرمپ کو خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے خیر سگالی کا پیغام پہنچایا۔ صدر ٹرمپ نے بھی خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
دورے کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر نے سعودی امریکی سربراہی اجلاس میں شرکت کی جس میں دونوں رہنماؤں نے مملکت اور امریکہ کے درمیان تاریخی دوستی کے تعلق اور سٹریٹجک شراکت داری کے لیے اپنے گہرے عزم کا اعادہ کیا۔
سربراہی اجلاس میں دونوں فریقوں نے تمام شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں شریک سعودی وفد میں وزیر برائے توانائی اور سعودی امریکی سٹریٹجک اکنامک پارٹرنرشپ کمیٹی کے چیئرمین شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز، امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان بن عبدالعزیز، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ، وزیر مملکت و رکن کابینہ اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی، وزیر خزانہ محمد الجدعان اور پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر بن عثمان الرمیان شامل تھے۔
امریکہ وفد میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک، وزیر توانائی کرس رائٹ اور وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوزی وائلس شامل تھیں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر ٹرمپ کے مئی 2025 کے دورہ مملکت کے مثبت نتائج پر روشنی ڈالی، جو خادم الحرمین الشریفین اور صدر ٹرمپ کی قیادت میں دونوں دوست ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعلقات کو ایک بے مثال تاریخی سطح پر پہنچانے کا باعث بنا۔
سربراہی اجلاس دونوں فریقوں نے باہمی دلچسپی کے امور کا جائزہ لیا اور علاقائی و بین الاقوامی امور سمیت سٹریٹیجک شراکت داری کے پہلوؤں کو مضبوط بنانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دورے کے دوران سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کئی معاہدوں اور فریم ورکس پر دستخط ہوئے۔ ان میں سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمنٹ؛ اے آئی سٹریٹجک پارٹنرشپ؛ سول نیوکلیئر انرجی میں تعاون کے حوالے سے مذاکرات کی تکمیل پر مشترکہ اعلامیہ،؛ یورینیم، مستقل میگنیٹس اور اہم معدینیات  کی سپلائی چین کو محفوظ بنانے میں تعاون کے لیے سٹریٹجک فریم ورک؛ سعودی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے سٹریٹجک فریم ورک؛ مالیاتی اور اقتصادی شراکت داری کے انتظامات؛ امریکی فیڈرل وہیکل سیفٹی کے معیارات کی باہمی تائید؛ اور تعلیم و تربیت کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشت شامل ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ولی عہد کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں اعلیٰ امریکی حکام، اراکین کانگریس اور کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور صدر ٹرمپ نے امریکی سعودی انویسٹمنٹ فورم میں بھی شرکت کی جس میں تقریباً 270 ارب ڈالر کی مالیت کے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کا اعلان کیا گیا۔
ولی عہد نے امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن اور سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے متعدد اراکین سے بھی ملاقات کی۔
دورے کے اختتام پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی کے لیے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
صدر ٹرمپ نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی صحت و عافیت کے لیے نیک تمناؤں اور سعودی عوام کے لیے مزید ترقی و خوشحالی کی خواہشات کا اظہار کیا۔

 

شیئر: