سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ایف 35 جہاز، جوہری توانائی اور اے آئی کے معاہدے
’سعودی مسلح افواج کے لئے 300 ٹینکوں کی فروخت کا معاہدہ بھی طے پایا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور تکنیکی معاہدوں کے ایک پیکج کی منظوری دے دی ہے جن میں جدید لڑاکا طیاروں کی فروخت، فوجی معاہدے اور توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سٹریٹجک تعاون شامل ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب کو F-35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی منظوری دی ہے جو سعودی فضائی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے دفاعی شراکت کو توسیع دینے کا باعث بنے گی۔
مزید یہ کہ سعودی مسلح افواج کے لیے 300 ٹینکوں کی فروخت کا معاہدہ بھی طے پایا ہے جو ریاض اور واشنگٹن کے درمیان جاری فوجی تعاون کا تسلسل ہے۔

وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ دونوں ممالک نے پر امن جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایک معاہدے تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے جس کا مقصد سعودی عرب کے جدید توانائی منصوبوں کو عالمی معیارات کے مطابق سہارا دینا ہے۔
اس پیکج میں مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک تاریخی مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی شامل ہیں جس کا ہدف جدت طرازی کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کی خصوصی اداروں کے درمیان جدید ایپلی کیشنز کی ترقی ہے۔
سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان مصنوعی ذہانت کے میدان میں سٹریٹجک شراکت کی ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرکت کی ہے۔

یہ قدم سعودی عرب کی حیثیت کو جدید ٹیکنالوجیز کے مستقبل میں کلیدی کھلاڑی کے طور پر مزید مضبوط کرتا ہے۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان نئے تعاون کے راستے کھولتا ہے جن میں مصنوعی ذہانت کے انفراسٹرکچر کی ترقی، مملکت کے اندر سپر فاسٹ جدید پروسیسرز کی تیاری اور بڑے ڈیٹا سینٹرز کا قیام شامل ہے جو قومی تکنیکی صلاحیتوں کو تقویت دیتے ہیں اور ڈیجیٹل خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرتے ہیں۔
اس شراکت میں تحقیق و اختراع، تجربات کے تبادلے اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کے مقامی صنعت کے منصوبوں کی ترقی بھی شامل ہے جس سے سعودی عرب کی مسابقتی صلاحیت بڑھتی ہے اور وہ ایسے تکنیکی حل فراہم کرنے کے قابل ہوتا ہے جو انسانیت کی خدمت کریں اور پائیداری کے تقاضوں کو پورا کریں۔