تیجس حادثے کے بعد انڈیا کے لیے لڑاکا طیاروں کی درآمدات کی امید ابھی باقی ہے؟
اتوار 23 نومبر 2025 11:52
دبئی ایئر شو میں عالمی ہتھیاروں کے خریداروں کے سامنے انڈین ایل سی اے تیجس فائٹر کا حادثہ انڈیا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بالخصوص انڈین فوج کے لیے جو مقامی طور پر تیار کردہ دفاعی ٹیکنالوجی کو اپنی ایک اہم کامیابی کے طور پر پیش کرتی آئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہے لیکن انڈیا کی اس اہم تقریب کے لیے ایک ہفتے سے جاری اثر و رسوخ کی کوششیں رائیگاں چلی گئیں، خاص طور پر جب اسی تقریب میں حریف ہمسایہ ملک پاکستان بھی موجود تھا اور جس کے ساتھ انڈیا کو کئی دہائیوں کی سب سے بڑی فضائی لڑائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی تیجس لڑاکا طیارے کو تیار کرنے میں چار دہائیوں کی محنت شامل ہے اور اس نوعیت کے نقصان سے وہ تمام کوششیں بھی متاثر ہوں گی جو عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی کو منوانے کے لیے کی جا رہی تھیں۔
امریکہ میں قائم مچل انسٹی ٹیوٹ فار ایرو سپیس سٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی کا کہنا ہے کہ طیارہ حاثے کے مناظر ’خوفناک‘ تھے۔
دبئی ائیر شو جیسی اہم تقریبات ممالک اور دفاعی صنعتوں کو اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
تاہم ڈگلس برکی کے مطابق ’اس حادثے نے ایک بالکل برعکس پیغام بھیجا ہے ایک ڈرامائی ناکامی کا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ تیجس کو اس وقت منفی تشہیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ مستقبل میں شاید یہ ایک مرتبہ پھر اپنا نام بنانے میں کامیاب ہو جائے۔
دبئی ایئر شو پیرس اور برطانیہ کے فارنببورو کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ایئر شو ہے اور گزشتہ سالوں میں ایسی تقریبات کے دوران اس قسم کے حادثات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سال 1999 میں روس کا سخوئی ایس یو پیرس ایئر شو میں فضائی کرتب دکھاتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گیا تھا جبکہ اس سے ایک دہائی قبل اسی تقریب میں سوویت مگ 29 گر کر تباہ ہوا تھا۔
ان دونوں حادثات میں پائلٹ اور دیگر عملہ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن بعد ازاں انڈیا نے دونوں لڑاکا طیاروں کے آرڈر دیے تھے۔
تیجس پروگرام کا آغاز سنہ 1980 کی دہائی میں ہوا تھا جب انڈیا سوویت دور کے پرانے مگ 21 کے متبادل کی تلاش میں تھا جن میں سے آخری طیارہ حال ہی ستمبر میں ریٹائر ہوا ہے۔ تاہم ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کی جانب سے تیجس کی ڈیلوری میں سست روی ہی اس تاخیر کی بنیادی وجہ بنی تھی۔
ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ دبئی ایئر شو میں پیش آنے والے حادثے کے بعد فی الحال برامدات کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔
انڈیا کی ٹارگٹ مارکیٹ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ ہے جبکہ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ نے 2023 میں ملائیشیا میں اپنا دفتر کھولا تھا۔
سابق عہدیدار نے کہا کہ آئندہ سالوں میں تمام تر توجہ مقامی طور پر استعمال ہونے والے لڑاکا طیاروں کی پروڈکشن میں اضافے پر کرنا ہو گی۔
دوسری جانب انڈین ایئر فورس کو یہ بھی پریشانی لاحق ہے کہ فائٹر سکواڈ 42 کی منظور شدہ تعداد سے کم ہو کر 29 تک محدود ہو گیا ہے۔ جبکہ مگ 29، برطانوی فرانسیسی ساختہ جیگوار اور فرانسیسی میراج 2000 آئندہ چند سالوں میں ریٹائر ہونے جا رہے ہیں۔
انڈین ایئر فورس کے ایک افسر نے بتایا کہ تیجس نے ان طیاروں کی جگہ لینا تھی لیکن اس کی پروڈکشن میں مسائل کا سامنا ہے۔
دو انڈین دفاعی عہدیداروں نے کہا کہ متبادل کے طور پر انڈیا اس کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کے لیے دستیاب طیارے خریدنے کا سوچ رہا ہے جس میں رفیل کی خریداری پر بھی غور کیا جا رہا ہے جبکہ 40 کے قریب تیجس ابھی بھی زیر استعمال ہیں۔
اس کے ساتھ ہی انڈیا ففتھ جنریشن کے ایف 35 اور ایس یو 57 لڑاکا طیاروں کے لیے امریکہ اور روس کی پیشکش پر بھی غور کر رہا ہے۔
کئی برسوں سے انڈیا کا شمار ہتھیار درآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں ہوتا رہا ہے تاہم نومبر 2023 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے لڑاکا طیارے میں اڑان بھری اور تیجس کو دفاعی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا۔
