’کوئی کارروائی چھپا کر نہیں کرتے‘ ڈی جی آئی ایس پی آر کا افغانستان پر حملے کی تردید
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے افغانستان کے اندر کارروائی کے حوالے افغان حکومت کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوئی کارروائی چھپا کر نہیں کرتا۔
منگل کو سینئر صحافیوں کو دیے گئے بریفنگ کے دوران افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ’پاکستان اگر کارروائی کرتا ہے تو اعلان کر کے کرتا ہے، ہم کوئی کارروائی چھپا کر نہیں کرتے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل مکمل طور پر قانونی اور عدالتی نوعیت رکھتا ہے، اس لیے اس پر غیر ضروری قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک قانونی طریقہ کار ہے جسے مکمل شفافیت کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے، لہٰذا اس پر اندازوں یا تبصروں سے گریز کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے تمام مراحل قانون کے مطابق ہوتے ہیں اور اسی طریقہ کار کے تحت جنرل (ر) فیض حمید کے معاملے میں پیش رفت جاری ہے۔
’جب یہ مرحلہ مکمل ہو جائے گا اور کوئی فیصلہ سامنے آئے گا تو ہم باضابطہ طور پر میڈیا کو آگاہ کریں گے۔‘
اپنی بریفنگ میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دہشتگردی کے خلاف اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مختلف کمیٹیاں کام کر رہی ہیں اور ان میں فوج کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بلوچستان حکومت صرف دہشتگردی ہی نہیں بلکہ معیشت کے خلاف بننے والے گٹھ جوڑ کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جا رہا ہے، جبکہ قومی سلامتی کے حساس معاملات پر غیر ذمہ دارانہ قیاس آرائیاں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے ایسے معاملات میں میڈیا سمیت تمام حلقوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
