Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کا پاکستان پر فضائی حملوں کا الزام

پیر کو پشاور میں تین خودکش حملہ آوروں نے ایف سی کے ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے گزشتہ شب تین مشرقی صوبوں پر فضائی حملے کیے ہیں جن میں کم سے کم 10 شہری ہلاک ہوگئے۔
فی الحال پاکستان کی جانب سے افغانستان کے اس الزام پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔
منگل کو ایکس پر ایک بیان میں طالبان کے عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان نے خوست میں ’بمباری‘ کی اور کنڑ اور پکتیکا میں فضائی حملے کیے۔
گزشتہ رات تقریباً 12بجے صوبہ خوست کی ضلع گربزو کے علاقے مغلگے میں پاکستانی فوج نے ایک مقامی شہری، ولایت خان ولد قاضی میر کے گھر پر بمباری کی۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق کنڑ اور پکتیکا میں چار افراد زخمی بھی ہوئے۔
طالبان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب پیر کو پشاور میں تین خودکش حملہ آوروں نے ایف سی کے ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا تھا جس میں تین اہلکار جان سے گئے اور تین اہلکاروں سمیت کم سے کم 9 زخمی ہوئے۔
حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے کیونکہ تحریک طالبان پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا بنیادی نکتہ ہے۔  
پاکستان نے سرحد پار دہشت گردی حملوں کی روک تھام کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اکتوبر میں ہونے والی خوں ریز سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکی کی ثالثی میں دوحہ میں امن مذاکرات ہوئے اور 19 اکتوبر کو جنگ بندی کا فیصلہ ہوا۔
25 اکتوبر کو ترکیہ کے شہر استنبول میں چار دن تک جاری رہنے والا مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں جنگ بندی کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
سات نومبر کو پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ استنبول میں مذاکرات میں ’مکمل ڈیڈلاک ہے اور اگلے مرحلے کا نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ کوئی امید ہے۔‘
 

شیئر: