’حریفوں کی سازش ہے‘، نوشہرہ میں دعوتِ ولیمہ کے جعلی کارڈز کی تقسیم
’حریفوں کی سازش ہے‘، نوشہرہ میں دعوتِ ولیمہ کے جعلی کارڈز کی تقسیم
منگل 25 نومبر 2025 15:38
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
تفتیش پر معلوم ہوا کہ نامعلوم افراد نے اہل خانہ کے نام سے جعلی دعوت نامے تقسیم کیے (فائل فوٹو: بنارس خٹک)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے ایک پرسکون گاؤں میں ہونے والی شادی نے اس وقت غیرمعمولی صورتِ حال اختیار کر لی جب مہمانوں کے ہاتھوں میں ایک نہیں بلکہ دعوتِ ولیمہ کے دو دو کارڈ پہنچ گئے۔
بظاہر خوشی کے اس موقعے کو نامعلوم افراد کی شرارت نے تنازع میں بدل دیا اور میزبان خاندان کو تقریب سے قبل ہی وضاحتیں دینے، پولیس سے رجوع کرنے اور مہمانوں کی غیرمتوقع تعداد کے لیے ہنگامی انتظامات کرنا پڑ گئے۔
اب خاندان اس ’گھناؤنی حرکت‘ کے پیچھے موجود عناصر کی نشاندہی کے لیے قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہا ہے۔
ضلع نوشہرہ کے نواحی گائوں شیدو میں مہمانوں کو دعوتِ ولیمہ کے دو دو کارڈ موصول ہوئے۔ زیادہ تر دوست احباب اور رشتے داروں کو پہلے سے ہی شادی کا کارڈ موصول ہو چکا تھا۔
میزبان نے معاملے کی تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ نامعلوم افراد نے اہل خانہ کے نام سے جعلی دعوت نامے تقسیم کیے جس میں ولیمے کا کارڈ بھی شامل تھا۔
خاندان کے رُکن سلمان خٹک نے موقف اپنایا کہ ’حریفوں نے تکلیف دینے اور تنگ کرنے کے لیے جعلی کارڈ بنوائے تاکہ ہمارے مہمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے دو صاحب زادوں کی شادی تھی جن کی دعوتِ ولیمہ گزشتہ روز پیر کو ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایک ہزار افراد کو ولیمے کی دعوت دی تھی تاہم جعلی کارڈز کے ذریعے دو ہزار سے زائد لوگوں کو ولیمے میں شرکت کی دعوت ملی۔‘
میزبان کے مطابق جعلی کارڈز کے ذریعے دو ہزار سے زائد لوگوں کو ولیمے میں شرکت کی دعوت ملی (فائل فوٹو: بنارس خٹک)
سلمان خٹک نے کہا کہ ’اس گھناؤنی حرکت کا مقصد ہمیں اور ہمارے مہمانوں کو تکلیف دینا تھا۔ ہم اس معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں اور بہت جلد قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔‘
مقامی سماجی ورکر محتشم خان نے اردو نیوز کو بتایاکہ ’نامعلوم لوگوں کی شرارت کی وجہ سے شریف لوگوں کو بلاوجہ تنگ کیا گیا جس کی وجہ سے یہ لوگ پریشان ہیں۔ متاثرہ خاندان نے ولیمے سے پہلے سوشل میڈیا پر جعلی کارڈ سے متعلق آگاہ کیا اور صورتِ حال سے متعلق پولیس میں درخواست بھی جمع کروائی ہے-‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حاجی بنارس کے دو بیٹوں کی شادی تھی جن کی دعوتِ ولیمہ ایک گاؤں میں دی گئی تھی جبکہ کھانا نوشہرہ کے شادی ہال میں رکھا گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جعلی کارڈ کے منظر عام پر آنے کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے زیادہ افراد کے لیے کھانا تیار کروایا گیا تاکہ عین وقت پر کسی ناخوشگوار صورتِ حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘