Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فائیو سٹار ہوٹل میں شادی‘، دلہن کی ’کڑی شرائط‘ پر نوجوان کا عدالت سے رجوع

نکاح کے وقت ایسی کوئی شرائط بیان نہیں کی گئی تھیں۔ (فوٹو الامارات الیوم)
متحدہ عرب امارات کے شہر الفجیرہ کی ابتدائی عدالت نے نوجوان کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کو خارج کردیا۔ جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس کی منگیتر نے شادی کے لیے کڑی شرائط عائد کی ہیں جو اس کے بس میں نہیں ہیں۔
الامارات الیوم اخبار کے مطابق الفجیرہ کی ایک عدالت نے نوجوان نے اپنے سسر اور ہونے والی بیوی کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے درخواست کہ جو کڑی شرائط شادی کے حوالے سے عائد کی گئی ہیں جنہیں منسوخ کراکر شادی مقررہ وقت پر کرائی جائے۔
نوجوان نے اپنے دعوے میں مزید کہا کہ نکاح کے وقت ایسی کوئی شرائط بیان نہیں کی گئی تھیں جبکہ اس نے مقررہ مہر کی رقم جو ایک لاکھ 30 ہزار درہم اورزیورت و دیگر قیمتی سامان دلہن کو دیا تھا۔ علاوہ ازیں مناسب گھر بھی تیار کرلیا مگر دلہن کی جانب سے شادی سے کچھ دن قبل ہی مطالبہ کیا گیا کہ وہ شادی تب کرے گی جب فائیو سٹار ہوٹل میں دعوت کا انتظام کیا جائے اور نئی گاڑی خرید کر اسے دی جائے اس کے علاوہ جو مکان تیار کیا گیا ہے وہ ختم کرکے اس (دلہن) کے گھر کے پاس مکان خرید کر اس کے نام کیا جائے۔
مدعی کا کہنا تھا کہ چند دن قبل ہی ان کے خاندان میں ایک عزیز کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے شان و شوکت سے شادی نہیں کرسکتے۔ مدعی نے مزید کہا کہ اپنی مجبوری سے دلہن کے والد کو مطلع کیا مگر وہ اپنی غیرمعمولی شرائط پر بضد ہیں۔
نوجوان نے عدالت سے استدعا کی کہ موجودہ حالات میں وہ اس قابل نہیں کہ ان کڑی شرائط پر عمل کرسکے اس لیے سسر کو شادی پر راضی کرایا جائے۔
عدالت نے معاملے کے حل کے لیے اصلاحی کمیٹی کو شامل کیا تاکہ باہمی رضامندی سے معاملہ حل ہوسکے تاہم فریقین اپنے اپنے دعوے پر قائم رہے کسی نے بھی اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
عدالت نے نوجوان کا دعوی یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ کسی کو شادی کے لیے مجبور کرنا عدالت کا اختیار نہیں اور دلہن کی مرضی کے بغیر رخصتی نہیں کرائی جا سکتی۔

 

شیئر: