پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان گذشتہ چند ماہ سے تعلقات میں بتدریج بہتری دیکھنے میں آرہی ہے جو دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے اقتصادی، ثقافتی اور عوامی تعاون کو بڑھانے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
اسی سلسلے میں ایک اہم پیش رفت بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر برائے پاکستان اقبال حسین خان کے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران سامنے آئی۔
اس دورے کے دوران انہوں نے پاکستانی شہریوں کے لیے بنگلہ دیش کے ویزہ کے عمل کو نمایاں طور پر آسان بنانے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں
ہائی کمشنر کے مطابق نئی پالیسی کے تحت لاہور چیمبر آف کامرس یا اعزازی بنگلہ دیشی قونصل خانے کی سفارش پر پاکستانی شہریوں کو تین سے چار دن میں ویزہ جاری کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف دوطرفہ تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دے گا بلکہ عوامی سطح پر رابطوں، خاندانی ملاقاتوں، تعلیمی تبادلوں اور سیاحت کو بھی آسان بنائے گا۔
اسی موقع پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دسمبر سے کراچی اور ڈھاکہ کے درمیان براہِ راست پروازیں بحال ہو رہی ہیں جو ہفتے میں تین دن چلیں گی۔
’یہ پروازیں ایران کی نجی ایئرلائن ماہان ایئر شروع کرے گی۔ ماضی میں براہِ راست فلائٹس کی عدم موجودگی پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفر کو مہنگا اور طویل بنا دیتی تھی جس کا اب خاتمہ ہو رہا ہے۔‘
تاریخی پس منظر: سفر اور ویزے کا ارتقا
سنہ 1971 کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے سفری تعلقات کئی دہائیوں تک محتاط اور پیچیدہ رہے، البتہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے باقاعدہ ویزہ نظام برقرار رکھا۔
عمومی طور پر ویزہ کے حصول کے لیے سفارت خانے یا قونصل خانوں کے ذریعے درخواست دینا ہوتی تھی، تاہم چند ماہ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے ساتھ ویزہ پروسیسنگ کے عمل کو تیز اور شفاف بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

اب 2025 میں بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزہ اجرا میں نمایاں نرمی لائی جا رہی ہے، جس کا مقصد کاروباری طبقے، طلبہ، سیاحوں اور فیملیز کے لیے سفر کو آسان بنانا ہے۔ یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اعتماد کی علامت بھی سمجھی جا رہی ہے۔
سینیئر صحافی مجیب الرحمان شامی بتاتے ہیں کہ ’1971 سے پہلے کراچی سے ڈھاکہ، پھر لاہور سے ڈھاکہ اور راولپنڈی سے چٹاگانگ بے شمار فلائٹس جاتی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ لوگ سمندر کے ذریعے سفر بھی کرتے تھے اور دونوں طرف بڑا آنا جانا تھا خاص طور پر کاروباری افراد کے آپس میں بڑے گہرے مراسم تھے۔‘
’جب پاکستان میں بھی بجلی کا بحران ہوا تھا تو کپڑے کی صنعت سے وابستہ بے شمار کاروباری افراد بنگہ دیش منتقل ہوگئے، مگر حسینہ واجد کے دور میں معاملہ زیادہ خراب ہوا اور آنا جانا قریباً ختم ہی ہو گیا تھا۔‘
ویزہ کی نئی سہولیات: اقسام، فیس اور طریقہ کار

بنگلہ دیش پاکستانی شہریوں کو وزٹ، بزنس، فیملی وزٹ اور سٹوڈنٹ ویزے جاری کرتا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت ٹورسٹ یا وزٹ ویزہ مختصر مدت کی سیاحت یا خاندانی ملاقاتوں کے لیے استعمال ہوگا۔
بزنس ویزہ، لاہور چیمبر آف کامرس یا متعلقہ ادارے کی سفارش پر تیز رفتار پروسیسنگ کے ساتھ جاری کیا جائے گا۔ فیملی وزٹ ویزہ بنگلہ دیش میں مقیم رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے ہوگا۔ سٹوڈنٹ ویزہ تعلیمی اداروں کی جانب سے دعوت نامے کی بنیاد پر ایک سال کی مدت کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔
عام طور پر درخواست کے لیے مکمل فارم، پاسپورٹ، تصاویر، دعوت نامہ یا ہوٹل بُکنگ، اور سفری شیڈول درکار ہوتا ہے۔ ویزہ فارم آن لائن بھرا جاتا ہے جبکہ پاسپورٹ اور اس کے ساتھ دستاویزات سفارت خانے یا قونصل خانے میں جمع کروانا ہوتی ہیں۔
بنگلہ دیشی ویزہ کی فیس بنگلہ دیشی کرنسی ’ٹکا‘ میں مقرر ہوتی ہیں اور پاکستانی شہریوں کے لیے سنگل یا ملٹی پل انٹری ویزہ کی فیس عام طور پر چند ہزار ’ٹکا‘ کے درمیان ہوتی ہے۔ تازہ ترین فیسیں سفارت خانے کی ویب سائٹ پر تاحال جاری نہیں کی گئیں۔

عوامی سطح پر رابطے: کون سفر کرتا ہے اور کیوں؟
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفر کرنے والوں میں مختلف گروہ شامل ہیں۔ کاروباری مسافر ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، آرگینک فوڈ، انجینیئرنگ اور دیگر شعبوں کے تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں۔
خاندانی ویزیٹرز دونوں ممالک میں موجود رشتہ داروں اور خاندانوں سے ملاقات کے لیے جاتے ہیں۔ طلبہ اور سیاح تعلیمی مواقع، تاریخی مقامات، قدرتی مناظر اور ثقافتی رابطوں کی وجہ سے ایک دوسرے کے ممالک کا رُخ کرتے ہیں۔
عوامی رابطوں کی یہ سرگرمیاں ماضی میں ویزہ پروسیسنگ اور براہِ راست فلائٹس کی کمی کے باعث محدود تھیں، تاہم اب نئی پالیسیاں سفر کو زیادہ آسان بنا رہی ہیں اور توقع ہے کہ دوطرفہ تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ دسمبر 2025 سے کراچی اور ڈھاکہ کے درمیان ہفتے میں تین براہِ راست پروازیں عوامی رابطوں میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوں گی۔
یہ پروازیں نہ صرف سفر کا وقت کم کریں گی بلکہ کاروباری اور ثقافتی سطح پر فوری اور براہِ راست روابط کو بھی فروغ دیں گی۔
ہائی کمشنر اقبال حسین خان کا کہنا ہے کہ ’میری کوشش ہے کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں۔ براہِ راست پروازیں اور ویزہ عمل میں آسانی اسی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے۔‘












