Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پراسرار ترین واقعہ‘،11 برس قبل غائب ہونے والے ملائیشین جہاز کی 30 دسمبر سے پھر تلاش

مسافر طیارہ آٹھ مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہو گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
ملائیشیا کے حکام نے 11 برس قبل دوران پرواز پراسرار طور پر غائب ہو جانے والے طیارے کی تلاش کا کام ایک بار پھر شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ملائیشین ٹرانسپورٹ وزارت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تلاش کا کام 30 دسمبر سے شروع کیا جائے گا۔
ملائیشین ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کا بوئنگ 777 طیارہ، جس میں 227 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے اور 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے غائب ہو گیا تھا۔
اس کو ہوا بازی سے متعلق پراسرار ترین واقعات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
جہاز کے غائب ہونے کے بعد اس کو کئی روز تک تلاش کیا جاتا رہا مگر کوئی نام و نشان نہ ملا، تقریباً دو ماہ تلاش کا کام بند کر دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد بھی کئی بار اس کی تلاش دوبارہ شروع کیے جانے کے اعلانات ہو چکے ہیں۔
اس ضمن میں تازہ ترین اور آخری کارروائی بحر ہند کے جنوبی حصے میں کی گئی تاہم اس کو خراب موسمی صورت حال کی وجہ سے اپریل میں ختم کر دیا گیا تھا۔
تاہم اب ملائیشین وزیر ٹرانسپورٹ انتھونی لوک کا کہنا ہے کہ ایکسپوریشن فرم اوشن انفینیٹی سمندر کی تہوں کا جائزہ لینے کا کام شروع کر رہی یہ تلاش 55 روز پر مشتمل ہے مختلف وقفوں سے سمندر کے مختلف مقامات کو چیک کیا جائے گا۔

وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق تلاش کا کام 30 دسمبر سے شروع کیا جائے گا (فوٹو: روئٹرز)

بیان کے مطابق ’تلاش کے کام میں ان مقامات کو چیک کیا جائے گا جہاں اس کی موجودگی کے امکانات ہو سکتے ہیں۔‘
بیان میں تلاش کے لیے کسی خاص مقام کے تعین کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
ملائیشین تحقیق کاروں نے اس امکان کو ابتدارئی طور پر رد نہیں کیا کہ ہو سکتا ہے جہاز کو جان بوجھ کر اتارا گیا ہو۔
اس کے بعد بحر ہند کے افریقہ کے ساتھ لگنے والے حصے سے ملنے والے مبلے کے کچھ حصے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس جہاز کا تھا۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق ایم ایچ 370 کی تلاش کا کام حکومت اور اوشن انفینیٹی کمپنی کے درمیان طے پانے والی شرائط اور ضوابط کے مطابق کیا جائے گا۔
اگر جنوبی بحر ہند میں 15 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط علاقے میں سے جہاز کا کافی ملتا ہے تو حکومت کمپنی کو 70 ملین ڈالر ادا کرے گی۔
اس سے قبل بھی اوشن انفینیٹی فرم 2018  تک جہاز کی تلاش کا کام کر چکی ہے تاہم وہ ناکام رہی تھی۔
2018 میں جہاز کی گمشدگی کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر جہاز کے کنٹرول میں جان بوجھ خرابی کی گئی تاہم تفتیش کار اس کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کر پائے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ تعین جہاز کا ملبہ ملنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

شیئر: