زہریلی فضا: نئی دہلی میں سانس کی بیماریوں کے دو لاکھ سے زائد کیسز
زہریلی فضا: نئی دہلی میں سانس کی بیماریوں کے دو لاکھ سے زائد کیسز
بدھ 3 دسمبر 2025 17:21
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کے دالحکومت نئی دہلی کے چھ سرکاری ہسپتالوں میں سنہ 2022 سے سنہ 2024 کے درمیان سانس کی بیماریوں کے دو لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے، جو زہریلی فضا کے صحت پر منفی اثرات کو اجاگر کرتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قریباً تین کروڑ آبادی والے نئی دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انڈیا کی وزارتِ صحت نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں کے محرک عوامل میں سے ایک ہے۔
جونیئر وزیر صحت پرتاپ راؤ جادھو نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ ’تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ آلودگی کی سطح میں اضافہ ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے وابستہ ہے۔‘
گذشتہ تین برسوں میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا 30 ہزار سے زیادہ افراد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
ہر برس موسم سرما میں نئی دہلی کی فضاؤں پر مضر صحت دھواں چھا جاتا ہے، جبکہ ٹھنڈی ہوا آلودہ ذرات کو زمین کے قریب مقید کر دیتی ہے اور فصلوں کی باقیات جلانے، کارخانوں اور بھاری ٹریفک کی وجہ سے دھویں کے اخراج سے ایک مہلک امتزاج بن جاتا ہے۔
پی ایم 2.5، کینسر پیدا کرنے والے انتہائی باریک ذرات جو خون میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کی سطح بعض اوقات اقوام متحدہ کی یومیہ حد سے 60 گنا تک بڑھ جاتی ہے۔
گذشتہ تین برسوں میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا 30 ہزار سے زیادہ افراد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
گذشتہ برس شائع ہونے والی جریدے لانسٹ پلینیٹری ہیلتھ کی ایک تحقیق میں اندازہ لگایا گیا کہ سنہ 2009 سے سنہ 2019 کے درمیان انڈیا میں 38 لاکھ اموات کا تعلق فضائی آلودگی سے تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے خبردار کیا ہے کہ آلودہ فضا بچوں کو شدید سانس کے انفیکشنز کے زیادہ خطرے سے دوچار کرتی ہے۔
تاہم وزارتِ صحت نے کہا کہ ہسپتال میں داخلے کی تمام وجوہات کو صرف فضائی آلودگی پر نہیں ڈالا جا سکتا۔