غزہ کے باشندوں کو مصر جانے کی اجازت آئندہ دنوں میں دی جائے گی: اسرائیل
سرحد کے مصری جانب کھڑے قافلے قریبی اسرائیلی کراسنگ کریم شالوم سے گزرتے رہتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ سے مصر جانے کے لیے رفح کراسنگ کھولے گا تاکہ رہائشی فلسطینی علاقے سے باہر جا سکیں، لیکن مصر نے اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے معاہدے کی تردید کی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو فلسطینی علاقوں میں شہری امور کی نگرانی والے اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ’جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق رفح کراسنگ آئندہ دنوں میں صرف غزہ پٹی کے رہائشیوں کے مصر جانے کے لیے کھلے گی۔‘
لیکن مصر نے فوراً اس بات کی تردید کی کہ اس نے کسی معاہدے پر اتفاق کیا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ اہم کراسنگ دونوں سمتوں میں کھلنی چاہیے۔
مصر سرکاری اطلاعاتی سروس نے ایک بیان میں کہا ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق اگر کراسنگ کھولنے پر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو یہ دونوں سمتوں میں ہوگا، یعنی غزہ پٹی میں داخلے اور باہر نکلنے کے لیے۔‘
اسرائیل کے ادارے نے مزید کہا کہ یہ کراسنگ یورپی یونین کے بارڈر اسسٹنس مشن کی نگرانی میں کام کرے گی، اسی طریقہ کار کے مطابق جو جنوری 2025 میں نافذ ہوا تھا جب یہ کراسنگ چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے دوران مختصر طور پر کھولی گئی تھی۔
دو یورپی سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اصل میں 14 اکتوبر کو پیدل چلنے والوں کے لیے کراسنگ کھولنے کی تیاری کر رہے تھے، لیکن افتتاح میں تاخیر ہوئی۔
رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنا ٹرمپ کے فلسطینی علاقے کے امن منصوبے کا حصہ ہے، اور یہ وہ چیز ہے جس کا اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور دیگر انسانی ہمدردی کے ادارے طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں۔
سرحد کے مصری جانب کھڑے قافلے قریبی اسرائیلی کراسنگ کریم شالوم سے گزرتے رہتے ہیں۔
قاہرہ میں اقوام متحدہ کے ذرائع نے کہا کہ ’داخل ہونے والا زیادہ تر سامان خوراک ہے، جبکہ خیمے اور طبی آلات جیسی ضروری اشیاء اب بھی ممنوع ہیں یا انہیں شدید تاخیر کا سامنا ہے۔‘
