Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس کل

پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب 23 ویں دوحہ فورم میں شریک ہوئے۔ فوٹو: وزارت خزانہ
پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر بو لی نے پاکستان کے جاری اصلاحی سفر کو سراہتے ہوئے ملک کو ’اصلاحات اور بحالی کے صحیح راستے پر گامزن ہونے کی ایک بہترین مثال‘ قرار دیا ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ’ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق آئی ایم ایف سات ارب ڈالر کے استحکام پروگرام کے علاوہ پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر کی معاونت ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت بھی فراہم کر رہا ہے جس کا مقصد موسمیاتی خطرات سے متعلق مالی اور اقتصادی لچک کو مضبوط کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کے عہدیدار نے مزید کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کو گرین بجٹنگ کو فروغ دینے، مالیاتی ضوابط میں موسمیاتی خطرات کے جائزے کو شامل کرنے، موسمیاتی ڈیٹا کی بہتر شفافیت اور موسمیاتی طور پر مضبوط انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرے گا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق ’بو لی نے پاکستان کی موسمی خطرات سے نمٹنے اور طویل مدتی مالیاتی لچک قائم کرنے کی کوششوں میں آئی ایم ایف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔‘
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی جب پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب قطر کے دارالحکومت میں منعقدہ 23 ویں دوحہ فورم میں ایک اعلیٰ سطح کے پینل کے مقرر کے طور پر شریک ہوئے۔
وزیر خزانہ کو اس سیشن میں شرکت کے لیے دوحہ فورم، قطر کی وزارتِ خزانہ اور آئی ایم ایف کی جانب سے مشترکہ طور پر دعوت دی گئی۔ سیشن کا موضوع ’عالمی تجارتی تنازعات: مڈل ایسٹ نارتھ افریقہ ( ایم ای این اے) میں اقتصادی اثرات اور پالیسی جوابات‘ تھا۔
سیشن میں یہ بات زیرِ غور آئی کہ بڑھتے ہوئے تجارتی تنازعات، پروٹیکشنزم پالیسیز اور عالمی سپلائی چین میں تبدیلیاں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں اقتصادی رفتار کو کس طرح متاثر کر رہی ہیں۔
آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان کو 8 دسمبر 2025 کے ایگزیکٹو بورڈ ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ ایگزیکٹیو بورڈ اگلی 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر غور کرے گا جو ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی ( ای ایف ایف ) کے دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (آر ایس ایف ) کے پہلے جائزے کا احاطہ کرے گی۔

پاکستان آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں شامل ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

وزارتِ خزانہ کے بیان کے مطابق قطر پاکستان کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل صلاحیت کو ایک اہم اثاثہ قرار دیتا ہے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز خاص طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں شراکت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
پینل گفتگو کے بعد محمد اورنگزیب اور قطر کے وزیرِ خزانہ علی بن احمد الکوماری کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہوئی تاکہ زیرِ بحث تعاون کے شعبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، خصوصاً حال ہی میں طے پانے والے جی سی سی، پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ سے پیدا ہونے والے مواقع سے بھرپور استفادہ کرنے پر گفتگو کی گئی۔

شیئر: