ریاض میں تیسرے ’عرب بیانیے‘ کا آغاز، شناخت اور ورثے پر توجہ
عرب بیانیے کا پہلا ایڈیشن فروری سنہ 2023 میں منعقد ہوا تھا (فوٹو: ایس پی اے)
کنگ فیصل سینٹر فار ریسرچ اینڈ اسلامک سٹڈیز کے چیئرمین ترکی الفیصل نے ریاض میں تیسرے ’المرویہ العریبیہ‘ یا عرب بیانیے کا افتتاح کیا ہے۔
اس دو روزہ ایونٹ کا موضوع ’مستشرق بیانیے سے عرب بیانیے تک‘ ہے اور اس کا مقصد ایک تنقیدی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے عرب بیانیے کی تشکیلِ نو کرنی اور عرب اور اسلامی کلچر کی قوت کو پھر سے اپنی طاقت بنانا ہے۔
اس ایونٹ کا مقصد عرب تاریخ اور معاشرے پر روشنی ڈالتے ہوئے ان پہلوؤں کو بھی اجاگر کرنا تھا جنھوں نے عرب تہذیب، ثقافت اور شناخت کی تشکیل کی ہے۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے اس موقع پر کہا کہ ’عرب جمالیات کی پیدائش ’صحرا کے سکُوت اور صاف و شفاف افق‘ سے ہوئی ہے، جہاں حُسن، آواز کی صورت میں جلوہ گر ہُوا جبکہ سکرپٹ اور ماحول نے مل کر ابتدائی عرب شعور کی بِنا ڈالی۔‘

انہوں نے اس بنیادی لمحے پر بھی بات کی جب عربی زبان، قرآنی الہام کے روپ میں آسمانوں سے زمین پر اتری۔
انھوں نے کہا کہ ’تبدیلی کا عمل، قرآنِ پاک کے نزُول کے ساتھ شروع ہوا جب عرب، کتاب کی الہامی زبان کے سحر میں مبتلا ہوگئے۔ رفتہ رفتہ عربی تحریر کی اہمیت بھی بڑھ گئی اور عربی خطاطی نے، صحیفۂ آسمانی کے بطن سے جنم لیا اور اس طرح عرب اسلامی آرٹ کا سفر شروع ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ’ عرب لیگ تعلیمی کلچر اور سائنسی تنظیم کے ساتھ تعاون، علمی شراکت کو قائم کرتا ہے جو ’عربی بیانیے‘ کے پروگراموں کے ذریعے عرب بیانیے کی طرف توجہ لوٹاتی ہے۔‘
محمد عمر نے جو (اے ایل ای سی ایس او) کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، ریسرچ سینٹر کے کراد کی تعریف کی اور کہا کہ ’یہ عرب دنیا میں سائنسی تحقیق کے لیے روشنی کا نشان ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’عرب بیانیے کے دن‘ منانا، تنظیم کے اس وژن سے مطابقت رکھتا ہے جس کے تحت عرب میراث کو تحفظ اور جدید شعور میں اس کی موجود کی تقویت دینی ہے۔

عرب بیانیے کا تیسرا ایڈیشن، پہلے ایڈیشن کو آگے بڑھاتا ہے جو فروری سنہ 2023 میں منعقد ہوا تھا۔ اس ایڈیشن کی توجہ کلاسیکی بیان پر تنقیدی نگاہ ڈالنا اور سائنس کے سفر کی ابتدا کو عرب دنیا سے جوڑنا تھا۔
اس پروگرام کے دوسرے ایڈیشن میں جو گزشتہ برس مئی کے مہینے میں منعقد ہوا تھا، بادیہ نشین عرب کے مطالعے سے، صحرا کی ثقافت کی بطور ایک ابتدائی یاد، از سرِ نو تشریح کی تھی، جہاں سے زبان، تخیل اور اقدار کا جنم ہوا تھا۔
