Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحرائے ربع الخالی : وسیع ریتلی دنیا جہاں قدرتی خزانہ اور تاریخ یکجا ہیں

ربع الخالی کو دنیا کا سب سے بڑا متصل ریتلا صحرا مانا جاتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)
 سعودی عرب کا صحرائے ربع الخالی عالمی سطح پر غیرمعمولی شہرت کا حامل ہے۔ متصل ریتلے صحرا کی متعدد خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے یہ دنیا کا عظیم ترین صحرا مانا جاتا ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق دنیا بھر میں متصل ریتلے صحراوں میں ’ربع الخالی‘ کو سب سے بڑا و عظیم صحرا کہا جاتا ہے جو جزیرہ نما عرب کے جنوب مشرقی علاقے کے تین چوتھائی رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
ربع الخالی صحرا کا مجموعی رقبہ 6 لاکھ 40 ہزار مربع کلو میٹر ہے جو کہ مملکت کے 67.7 فیصد ریتلے علاقے کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس صحرا کو دنیا کے سب سے بڑے ریتلی صحراوں میں شمار کیا جاتا ہے اس کی دیگر خصوصیات میں 300 میٹر تک بلند و بالا ریت کے عظیم الشان ٹیلے ہیں جو اسے دیگر صحراوں میں نمایاں کرتے ہیں۔

تیل  اور دیگر معدنیات کے ذخائر بھی اس صحرا میں موجود ہیں(فوٹو، ایس پی اے)

صحرائے ربع الخالی میں ریت کے ٹیلوں کی متعدد اقسام پائی جاتی ہیں جو اپنی طرز اور بناوٹ کے اعتبار سے بھی منفرد ہیں جن میں ہلالی شکل کے ٹیلے ، طولی انداز میں پھیلے ہوئے ٹیلے جنہیں عرف عام میں ’العروق‘ کہا جاتا ہے جبکہ ’ستارہ‘ نما ٹیلے بھی وہاں پائے جاتے  ہیں۔
ربع الخالی کا صحرا قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے یہاں ’شیبہ‘ کے مقام پر تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر بھی موجود ہیں جو دنیا کے سب سے بڑے تیل کے میدان الغوار کے نزدیک ہیں۔

منفرد ریتلے ٹیلے اس کی مثالی شناخت ہیں (فوٹو، ایس پی اے)

دیگر معدنیاتی ذخائر میں جپسم ، صحرائی نمک اور شیشہ سازی کے لیے کام آنے والی ریت کے علاوہ ’النقیحاء‘ کے علاقے میں زیر زمین آبی ذخائر بھی موجود ہے جو نجران کے علاقے کے لوگوں کے کام آتے ہیں۔
نجران میں آثار قدیمہ اور تاریخ کی سوسائٹی کے صدر محمد آل ھتیلہ کا کہنا ہے کہ ’صحرا میں متعدد آثار قدیمہ بھی موجود ہیں جن میں ’عروق المندفن‘ ، عرق البیر ، خطمہ کنوئیں اور خشم العان کے آثار  کے علاوہ محفوظ علاقوں میں ’عروق بنی معارض‘ کا علاقہ بھی شامل ہے۔

شیئر: