'ایپل کی صرف آئی فون کوورز کی کمائی ایئرلائنز کی مسافروں سے ہونے والی آمدن سے بھی زیادہ'
'ایپل کی صرف آئی فون کوورز کی کمائی ایئرلائنز کی مسافروں سے ہونے والی آمدن سے بھی زیادہ'
بدھ 10 دسمبر 2025 12:28
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایئرلائنز اوسطاً ایک مسافر پر صرف 7.90 ڈالر کماتی ہیں۔ (تصویر: IATA)
آپ نے زندگی میں مہنگا ہوائی سفر تو ضرور کیا ہو گا اور اگر آپ نے کبھی یہ سوچا ہو کہ ایک ایئرلائن ہر مسافر سے کتنا منافع کماتی ہے تو حقائق آپ کو حیران ضرور کریں گے۔
حال ہی میں بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA) نے عالمی ایئرلائن انڈسٹری کی تازہ ترین مالیاتی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں سپلائی چین کے مسائل کے باوجود منافع میں استحکام ظاہر کیا گیا ہے۔
ایئرلائنز توقع کر رہی ہیں کہ سنہ 2026 میں مجموعی طور پر 41 ارب ڈالر کا خالص منافع حاصل ہوگا جو کہ 2025 کے 39.5 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اگرچہ یہ ایک نیا ریکارڈ ہوگا، مگر خالص منافع کا مارجن سنہ 2025 کی طرح 3.9% ہی رہے گا۔
ہر مسافر پر خالص منافع 7.90 ڈالر رہنے کا اندازہ ہے جو سنہ 2023 کے 8.50 ڈالر کی بلند ترین سطح سے کم ہے اور 2025 کے برابر ہے۔
2026 سنہ میں ایئرلائنز کا آپریٹنگ منافع 72.8 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے جو 2025 کے 67.0 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ آپریٹنگ مارجن 6.9% تک بڑھنے کی امید ہے (2025 کا اندازہ 6.6% ہے)۔
سرمائے پر واپسی 6.8%(ROIC) رہنے کی توقع ہے جو 2025 کے برابر ہے، مگر یہ پھر بھی اوسط سرمایہ لاگت8.2% (WACC) سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق کل انڈسٹری ریونیو 2026 میں 1.053 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جو 2025 کے متوقع 1.008 ٹریلین ڈالر سے 4.5% زیادہ۔
لوڈ فیکٹر 2026 میں بھی ریکارڈ قائم کرے گا اور ایئرلائنز اوسطاً 83.8% نشستیں بھرنے کی توقع رکھتی ہیں۔
مسافروں کی تعداد 2026 میں 5.2 ارب تک پہنچنے کی امید ہے جو 2025 سے 4.4% زیادہ ہے۔ کارگو حجم 71.6 ملین ٹن رہنے کی توقع ہے جو 2025 سے 2.4% زیادہ ہے۔
IATA کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش کے مطاق ایئرلائنز ایک مسافر سے اتنا نہیں کماتیں جتنا ایپل صرف موبائل کوورز فروخت کر کے کما لیتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA)کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش کے مطابق '2026 میں ایئرلائنز 3.9% خالص مارجن اور 41 ارب ڈالر منافع حاصل کریں گی۔ یہ خوش آئند ہے، کیونکہ صنعت اب بھی سپلائی چین کی رکاوٹوں، جغرافیائی کشیدگی، سست عالمی تجارت، اور ریگولیٹری بوجھ جیسے مسائل سے گزر رہی ہے۔ ایئرلائنز نے لچک پیدا کر لی ہے جس کے باعث منافع مستحکم ہو رہا ہے۔'
والش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صنعت مجموعی سطح پر ابھی بھی اپنی سرمایہ لاگت پوری نہیں کر پا رہی۔ 'ایئرلائنز عالمی معیشت کے 4% کو جوڑنے اور 87 ملین نوکریوں کو سہارا دینے کے باوجود، اوسطاً ایک مسافر پر صرف 7.90 ڈالر کماتی ہیں، جبکہ ایپل جیسی کمپنیاں محض موبائل کوورز بیچ کر اس سے زیادہ کماتی ہیں۔ انجن اور اویونکس بنانے والے اداروں کے مقابلے میں ایئرلائنز کا منافع بہت کم ہے۔ اگر قدر کا یہ عدم توازن کم ہو جائے اور ریگولیٹری بوجھ گھٹایا جائے تو ایئرلائنز عالمی معیشت کو کہیں زیادہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔'
والش کے مطابق ایئر کارگو کی کارکردگی خاص طور پر نمایاں رہی ہے۔ 'ایئر کارگو نے بدلتی ہوئی تجارتی صورتحال میں بھی مضبوطی دکھائی ہے۔ امریکی ٹیرف پالیسیوں کے باوجود، ای کامرس اور سیمی کنڈکٹرز کی طلب نے اسے سہارا دیا۔ ایئر کارگو نے ٹیرف کے نفاذ سے پہلے ہی سامان پہنچا کر عالمی تجارت کو مدد دی۔ یہ شعبہ اب بھی عالمی معیشت کے نئے حالات میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔'