Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں یو این آلائنس آف سولائزیشن گلوبل فورم کا آغاز

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فورم کی صدارت کی (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ نے نے واضح کیا کہ’ مملکت کا وژن 2030  ایک قومی نقطہ نظر کی نمائندگی کرتا ہے جو اعتدال پسندی اور دوسری تہذیبوں کے لیے کشادگی کے ساتھ نفرت انگیز بیانیے اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے پر مبنی ہے۔‘
سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ریاض میں ہونے والے یواین آلائنس آف سولائزیشن فورم کے 11 ویں ایڈیشن کی صدارت کی۔
سعودی خبررساں ادارے کے مطابق فورم میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس، عالمی ادارے کے اعلی نمائندے میگوئل موراتینوس اور برادر و دوست ممالک کے وزرائے خارجہ، سیاسی ،و مذہبی رہنما، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان اور سول سوسائٹیز کے نمائندے شریک تھے۔
 سعودی وزیر خارجہ نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا’ مملکت کی جانب سے فورم کی میزبانی مکالمے، رواداری، تہذیبوں اور ثقافتوں کے درمیان، پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے کےلیے عالمی کوششوں کی سپورٹ ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا ’اجلاس کا مقصد سابقہ کاوشوں کا جائزہ لینا، مختلف تہذیبوں و مذاہب کے مابین رابطے اور مکالمے کے ذریعے قریب لانے کے طریقوں پرتبادلہ خیال کرنا ہے۔‘
نوجوانوں اور مستقبل کے حوالے سے سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا ’ نوجوان مستقبل کے رہنما اور امن کے پیغامبر ہیں، یہاں موجود نوجوانوں کی بڑی تعداد کی موجودگی میرے لیے باعث مسرت ہے۔‘
’فورم کے سائیڈ لائن پر یوتھ فورم کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے جہاں ینگ لیڈرز ٹریننگ پروگرام کے ’امن‘ پروجیکٹ کے آٹھویں گروپ کی گریجویشن تقریب کی منعقد کی جائے گی اسی مناسبت سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے اتحاد کا یہ فورم نوجوانوں کا فورم ہے۔‘
سعودی نائب وزیر خارجہ انجینئرولید بن عبدالکریم الخریجی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ’ فورم متعلقہ مسائل پر خیالات کے تبادلہ اور مشترکہ چیلنجوں سے نمنٹنے کےلیے ایک اہم مقام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مملکت نے شاہ عبداللہ انٹرنیشنل سینٹر فار ڈائیلاگ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔‘
نفرت انگیزی و انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کےلیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئےانہوں نے کہا’ بات چیت ہی بنیادی اصول ہے۔ تاہم نتائج کا حصول عالمی و قومی سطح پر سچے و مخلصانہ اقدام کے بغیر ممکن نہیں۔‘

 

شیئر: