Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمنٹ الیکشن کمشنروں کی تقرری میں شفافیت کیلئے قانون بنائے ، سپریم کورٹ

نئی دہلی - - - سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری میں شفافیت لانے کیلئے پارلیمنٹ کو اس سے متعلق قانون بنانا چاہئے ۔ مرکزی حکومت کو ہدایت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسا قانون بنانے کیلئے آئین میں تقاضا اور گنجائش دونوں موجود ہیں لہٰذا آئینی تقاضے کو بھی پورا کیا جا نا چاہئے تاکہ الیکشن کمشنروں کی تقرری میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے حالانکہ عدالت نے اب تک تقرری پانے والے تمام الیکشن کمشنروں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں بے داغ بھی قرار دیا مگر کورٹ نے ساتھ ہی مرکزی حکومت کو یاد دلایا کہ ملک کا آئین پارلیمنٹ سے اس بات کی توقع کرتا ہے کہ اس سمت میں بھی قواعد و ضوابط بننے چاہئے ۔ عدالت عظمیٰ نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ وہ ابھی تک ایسا کوئی قانون منظور نہیں کیا گیا جس کا تعلق الیکشن کمشنروں کی تقرری سے ہو ۔ عدالت عظمیٰ نے سوال کیا ہے کہ پارلیمنٹ خود دخل دیتے ہوئے الیکشن کمشنروں کی تقرری کے سلسلے میں قواعد و ضوابط بنا سکتی ہے اور اس کو بنانا بھی چاہئے تاکہ الیکشن کمشنروں کی آزادی اور خودمختاری کو برقرار رکھا جا سکے مگر اس نے آخر ابھی تک ایسا کیوں نہیں کیا جبکہ اس کی یہ آئینی ذمہ داری بھی ہے ۔ مرکزی حکومت نے اس سوال کا جواب داخل کر دیا ہے لیکن ساتھ ہی عدالت عظمیٰ سے ایک سوال بھی کیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کو لگتا ہے کہ اس مسئلے پر قانون بنانے کی ضرورت نہیں تو کیا سپریم کورٹ کو قانون سازی میں دخل دیکر قواعد و ضوابط بنانے چاہئیں ؟جس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تفصیلی سماعت کے بعد ہی فیصلہ کر سکتی ہے ۔ عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ آئندہ 2ماہ کے بعد الیکشن کمشنروں کی تقرری میں شفافیت لانے کا از خود نوٹس لیکر اس معاملے کی سماعت کریگی ۔ عدالت میں اس معاملے کی سماعت جسٹس دیپک مشرا کی بنچ کر رہی ہے جو آئندہ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں ۔ موجودہ چیف جسٹس کھیہر سنگھ اگست میں ریٹائر ہو رہے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ اس بات کو بیحد اہم مانتی ہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کے سلسلے میں بھی باقاعدہ قانون نافذ ہونا چاہئے کیونکہ غیر جانبدارانہ الیکشن انجام دینے کیلئے الیکشن کمشنروں کا سب سے اہم کردار اور ذمہ داری ہوتی ہے ۔

شیئر: