Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ہم اپنے پاکستانی محصورین کو بھلا چکے ہیں ؟

ڈھائی لاکھ اپنے پاکستانی تو نہ لائے 40لاکھ افغانی لاکر بسا ڈالے جنہوں نے پاکستان کی پہنچان ہی بدل ڈالی
* * * * خلیل احمد نینی تال والا* * * *
46سال پہلے 1971ء میں پاکستان دولخت ہوا ۔یہ عظیم سانحہ یحییٰ خان کا مارشل لاء ،پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو،عوامی لیگ کے شیخ مجیب الرحمن اور ہندکی اندراگاندھی کے ارد گرد گھومتا ہے اور آج تک حقیت سے پر دہ نہیں اُٹھ سکا ۔تما م افراد اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر اس تقسیم سے 2،ڈھائی لاکھ افراد جن کو مشرقی پاکستان میں بہاری کہا جاتا ہے آج بھی وہاں کیمپوں میں بے سرو سامانی کی حالت میں بدتر زندگی گزار رہے ہیں ۔مشرقی پاکستان جو بنگلہ دیش کہلاتا ہے وہ وہاں نہیں رہنا چاہتے اور پاکستان کی اس عرصے میں بننے والی تمام حکومتیں اُن کو پاکستان میں لانا نہیں چاہتیں۔ ستم ظریفی تو دیکھئے اِدھر ہم اُدھر تم کا نعرہ لگاکر اور سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پھاڑ کر بنگلہ دیش بنانے والے ذوالفقار علی بھٹو ہندسے معاہدہ کرکے 90ہزار پاکستانی تو چھڑالائے مگر ان مظلوم بہاریوں کو بنگلہ دیش کے مکتی باہنیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا اور بہاری نہ کھپن کا نعرہ لگواکر اُس کو متنازعہ بنا ڈالا ۔ مقام عبرت ہے کہ مجیب الرحمن کو اُنہی کی فوج کے چند نوجوانوں نے دن دھاڑے گولیوں سے چھلنی کر ڈالا ۔
ہند کی اندراگاندھی کو خود ان کے سکھ محافظ نے اُنہی کے پردھان منتری ہائو س میں گولیوں سے چھلنی کرڈالااور ذوالفقار علی بھٹو کو ان کے لائے ہوئے فوجی سربراہ نے پھانسی کے پھندے پر چڑھا ڈالا ۔گویا تینوں کردار غیر طبعی موت سے ہم کنار ہوئے ۔اس پر بھی قدرت نے بس نہیں کیا ۔اندراگاندھی ،شیخ مجیب الرحمن اور بھٹو خاندان کے افراد ایک ایک کرکے غیر طبعی موت سے ہمکنار ہوئے ۔یہ اُنہی شہدائو ں اور بے کس اور لاچار ڈھائی لاکھ بہاریوں کی بد عائوں کا نتیجہ کہا جاسکتا ہے کہ جو کھلے آسمان تلے پاکستان کی ہمدردی میں دُکھ اُٹھارہے ہیں ۔جب ضیاء الحق کے دور میں ان محصورین کو لانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے صاف انکار کرکے اُن کیخلاف توہین آمیز جملہ بہاریوں کو بھکاری کہہ کر ذلیل کر دیا ۔قدرت نے اِن کو بھی غیر طبعی موت سے ہمکنا ر کیا۔ ڈھائی لاکھ اپنے پاکستانی تو نہ لائے 40لاکھ افغانی لاکر بسا ڈالے جنہوں نے پاکستان کی پہنچان ہی بدل ڈالی۔
منشیات ،اسلحہ اور مہاجرین میں پاکستان خود کفیل ہوگیا۔ پھر قوم کی مارشل لاء سے جان چھوٹی۔پی پی پی کی حکومت بے نظیر کی قیادت میں بنی۔ انہوں نے بھی محصورین کو نہیں آنے دیا ۔اُس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نواز شریف کی حکومت تھی ۔ان محصورین کو لانے کیلئے ایک غیر سیاسی کمیٹی بنی ،جس میں جماعت اسلامی ،پی ڈی پی ،مزدور کسان پارٹی ،نیشنل پیپلز پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی کے سرکردہ افراد شامل تھے ۔ یہ کمیٹی راقم کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ۔ہم سب مل کر اُس وقت کے چیف منسٹر میاں نواز شریف سے ملے ۔انہوں نے بہت پذیرائی کی اور ایک لاکھ جوڑے کپڑوں کے ساتھ 60لاکھ روپے دیئے اور ساتھ یہ کہا کہ ان کو لانا مرکز کی ذمہ داری ہے ہاں البتہ جب مرکز میں مسلم لیگ کی حکومت بنے گی تو ہم ان کو پاسپور ٹ جاری کرکے پاکستان لاکر پنجاب میں بسا دینگے ۔
قدرت نے ان مظلوم محصورین کی سنی ۔ڈھائی سال بعد صدر غلام اسحاق خان نے پی پی پی کی حکومت معزول کرکے الیکشن کروائے تو میاں نواز شریف انتخابات جیت کر پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے ۔ ہمارے وفد نے پھر ان سے ملاقات کرکے اُن کو وعدہ یاد دلایا تو انہوں نے اُس وقت کے چیف منسٹر پنجاب غلام حیدر وائیں کو ہدایت کی کہ ایک جہاز بھر کر پہلی کھیپ ان محصورین کی لاکر ملتان میں بسا دیں اور پھر اس طرح بقایا محصورین کو بھی جلد از جلد لے آئیں ۔پھر نہ جانے کس مصلحت کے تحت وہ اپنے وعدے سے پھر گئے توصرف ایک کھیپ 350محصورین کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔
اُسکے بعد پھر اُن کی حکومت بھی صدر غلام اسحاق خان نے ختم کی ۔الغرض یہ سلسلہ ان کی حکومت اور پی پی پی کی حکومت آتی جاتی رہیں۔ یہاں تک کہ اُن کے دوسرے دور کا اختتام بہت عبرتناک ہوا۔ حکومت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انہیں جلاوطنی بھی نصیب ہوئی ۔ہم بار بار اُن کو ان کا وعدہ یاد دلاتے رہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ محصورین اس آس میں زندہ رہے کہ کبھی نہ کبھی تو وہ پاکستان جائینگے مگر وہ آج تک ٹوٹے پھوٹے کیمپوں میں اپنے خاندانوں کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں ۔ہم ان کو بھلا چکے ہیں۔ درحقیت اصل پاکستانی تو وہ محصورین ہیں جن کو آئے دن وہاں کی حکومت پاکستان کا حامی سمجھ کر ظلم کرتی ہے ۔قصہ مختصر 10سال بعد جلاوطنی ختم کرکے نواز شریف واپس آئے اور 5سال بعد ان کو تیسری بار حکومت ملی مگر ان کو اُن محصورین کا خیال نہیں آیا ۔قدرت نے پھر اُن کے ساتھ وہ سلوک کیا جو وہ سوچ نہیں سکتے تھے ۔تاحیات وہ نااہل ہوکر وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔لاکھ ان کے ناسمجھ مشیر اور وزراء انہیں مظلوم گردانتے رہیں مگر یہ قدرت کا انصاف نہیں تو اور کیا ہے ۔ہم آج لاکھوں افغانی ،برمی ،بنگلہ دیشی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیئے ہوئے ہیں اور ہمارے اپنے پاکستانی بھائی 46سال سے جو صرف 2ڈھائی لاکھ ہیں بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے ہیں ۔
اگر آج بھی نواز شریف چاہیں تو ان کو پاکستان لاکر اپنے صوبے پنجاب میں آباد کردیں تو وہ کم از کم اپنے وعدے سے سرخرو ہوسکتے ہیں او ر پوری قوم بھی ناگہانی آفتوں سے محفوظ ہوجائیگی ۔ کچھ مذہبی لوگوں کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے کو پھانسی دینے کی وجہ سے قدرت نے انہیںیہ دن د کھائے ہیں ۔کچھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیگناہ عافیہ صدیقی کی بد دعائیں سمیٹی ہیں ۔اللہ جانے کس کی بد دعائیں بار بار اُن کو اقتدار سے محروم کرتی ہیں ۔کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ انہوں نے 2کام غیر اسلامی کئے۔
شرعی عدالت نے سود ختم کرنے کی سفارش کی ،25سال سے انہوں نے ختم کرنے نہیں دیا ۔ اُس کیخلاف اپیل کرکے اسٹے لے لیا ۔پھر جمعہ کی چھٹی ختم کرکے واپس اتوار کی چھٹی بحال کی وغیر ہ وغیرہ۔ رہا کرپشن کا حساب تو اب نیب کے دائرہ کار میں ہے۔وقت آنے پر قوم کو پتہ لگے گا کہ کون کتنا کرپشن میں ملوث ہے ۔ آپ عافیہ صدیقی کی رہائی کی تحریک چلاتے ہیں مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ہم اپنے ہی پاکستانی بھائیوں کو بنگلہ دیش میں تڑپتا چھوڑ کر اُنہیں بھول گئے ہیں ۔

شیئر:

متعلقہ خبریں