Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی نا اہلی متفقہ فیصلہ ہے،سپریم کورٹ

 اسلام آباد...سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نوازشریف کی نا اہلی کا فیصلہ متفقہ ہے۔ 20 اپریل کو پانا مہ پیپرز کیس میں عبوری فیصلے اور 28 جولائی کے حتمی فیصلے کا مندرجات مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ان فیصلوں کا نتیجہ ایک ہی ہے یعنی نواز شریف کی نااہلی۔جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ کیس میں حتمی فیصلہ جاری کرنے والا 5 رکنی بنچ درست نہیں تھا۔ 2 جج پہلے فیصلہ دے چکے تھے۔ فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 2 ممبران کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔اس کا مطلب ہے آپ نے فیصلہ قبول کیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ اقلیتی فیصلہ تھا۔ اس لئے چیلنج نہیں کیا ، اس کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔ 20 اپریل کے فیصلے کو حتمی فیصلے کا حصہ بھی نہیں بنایا گیا۔خواجہ حارث نے کہا سوال یہ ہے کہ عدالت نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے سکتی تھی؟ ۔ نگراں جج کے ہوتے ہوئے شفاف ٹرائل کیسے ہوگا؟ ۔ نواز شریف کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے۔عدالت خود شکایت کنندہ، پراسیکیوٹر اور جج بن گئی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کو ایف زیڈ ای کے معاملے پر نااہل قراردیا گیا۔ نااہلی کے لئے صفائی کا حق دینا بھی ضروری ہے۔ اثاثے ظاہر نہ کرنے اور صادق اور امین کے تحت نااہلی کے لئے الگ قانونی تقاضے ہیں۔ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دینا درست نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ 10 ہزار درہم ارب پتی کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے بیٹے سے کبھی تنخواہ وصول ہی نہیں کی ۔ استغاثہ اور جے آئی ٹی نے بھی تنخواہ وصول کرنے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر وصول شدہ تنخواہ اثاثہ ہوتی ہے ۔ پانامہ فیصلہ بہت محتاط ہو کر دیا ہے۔ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ کوئی دوسرا ٹرائل متاثر نہ ہو ۔

 

شیئر: