Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت ثقافت نے سعودی عرب میں سینما گھر کھولنے کی اجازت دیدی

ریاض.... سعودی وزارت ثقافت و اطلاعات نے سعودی عرب میں سینما گھر کھولنے کی اجازت دے دی۔ 2018 ءکے ابتدائی مہینوں کے دوران مملکت کے مختلف علاقوں میں سینما گھر قائم کئے جائیں گے ۔ زیادہ سے زیادہ 90 دن کے اندر پبلک مقامات پر سمعی و بصری شو منظم کرنے والے ضابطے تیار ہوجائیں گے۔ برطانوی اسکرین ڈیلی ویب سائٹ نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب میں جلد ہی سینما گھر بحال ہوجائیں گے۔ ویب سائٹ نے دبئی میں بین الاقوامی فلمی میلے میں شریک شخصیات کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب میں اپریل تک تجارتی سینما گھر بحال ہوجائیں گے۔ کئی کمپنیاں مملکت میں فلموں کے ڈ سٹری بیوٹر کے طور پر کام کرنے کی تیاری کررہی ہیں۔ سینما گھر ریاض اور جدہ شہروں میں کھولے جائیں گے۔ نئے ڈیزائن کے ہونگے۔ سالانہ ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کما سکتے ہیں۔ دریں اثناء وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے ترجمان عبدالرحمان الحسین نے ٹوئٹر پر اپنے اکاﺅنٹ پر بتایا کہ وزارت فلموں کی تیاری اور سینما گھرو ں سے متعلق سجل تجاری جاری کرنے کی تاریخ مقرر کرچکی ہے۔ یکم جنوری 2018 ءسے اس کا سلسلہ شروع کردیا جائیگا۔ ایک سعودی صحافی رجا المطیری نے سینما گھروں کے قیام کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سعودی عرب میں تاریخی فیصلہ ہے کئی برس سے موافق مخالف بحث چل رہی تھی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب میں 30 برس پہلے سینما گھر ہوا کرتے تھے لہذا کہہ سکتے ہیں کہ سینما گھر کھولنے کا جو فیصلہ کیاگیاہے وہ اس پر عائد پابندی کی بحالی ہے۔ سعودی شہریوں نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ ان کے آباءواجداد احاطوں میں فلمیں دیکھا کرتے تھے ، ساتویں عشرے کی فلموں نے معاملات خراب کردیئے تھے۔ سوشل میڈیا پر سینما گھروں کے قیام کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور 40 برس پہلے کے سینما گھروں کے مناظر پر مشتمل تصاویر گردش کرنے لگیں۔ سفارتخانوں میں فلمیں دکھائی جاتی تھیں پھر بیت ابو صفیہ جدہ کا معروف مقام تھا جہاں عروس البحر احمر کے شہری فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے۔ باب شریف کا سینما گھر بھی بڑا مشہور تھا۔ سعودی عرب نے پہلی فلم 1977ءکے دوران " اغتیال مدینہ" کے نام سے بنائی تھی۔ 

شیئر: