اسلام آباد...سپریم کورٹ میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جمعہ کو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایاکہ ایگزیکٹ سے ڈگری ایک گھنٹے میں مل جاتی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ میرا قانون کا تجربہ ہے۔ کیا مجھے پی ایچ ڈی کی ڈگری مل سکتی ہے؟ ڈی جی ایف اے نے جواب دیا کہ تجربے کی بنیاد پر آپ کو قانون اور انگلش کی ڈگری مل سکتی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میری انگلش اتنی اچھی نہیں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کہ کیا ایگزیکٹ کا کسی یونیورسٹی سے الحاق ہے؟ ڈی جی ایف آئی نے جواب دیا کہ ایگزیکٹ کا کسی یونیورسٹی سے الحاق نہیں۔یونیورسٹیوں کا صرف ویب پیج تھا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یونیورسٹیاں تو کسی قانون کے تحت بنتی ہیں۔یہ کام 2006 سے ہو رہا ہے۔ 2006 سے 2015 تک یہ کاروبار ہوتا رہا ۔اگر یہ درست ہے تو لوگوں سے فراڈ ہوا۔سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو ایگزیکٹ مقدمات کا فیصلہ 15 دن جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو 3 ہفتوں میں مقدمے کا فیصلہ سنانے کی ہدایت کردی۔