Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی کو بندر بانٹ کی اجازت نہیں دینگے،چیف جسٹس

لاہور... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ٹھیکیداروں کے سپرد نہ کیا جائے۔یہاں ٹھیکیداری نظام نہیں چلنے دیںگے۔ کسی کو بندر بانٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ریٹائرڈ افسران ہائیکورٹ کے جج سے زائد تنخواہ کس قانون کے تحت لے رہے ہیں۔ ریٹائرڈ افسروں کی بھاری مراعات پر بھرتیوں کے خلاف کیس کی سماعت3 رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے پنجاب کی 50کمپنیز میں افسران کی بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ہیلتھ کیئر میں بھی سربراہ تعینات کردیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے سات لاکھ روپے میں بندہ رکھ لیا۔ صوبے کا سب سے بڑا افسر چیف سیکریٹری 2 لاکھ روپے تنخواہ لے رہا ۔ ریٹائرڈ افسران کس قانون کے تحت ہائی کورٹ کے جج سے زیادہ تنخواہ لے رہے ہیں۔یہ بندر بانٹ کیوں ہو رہی ہے، ٹیکس کا پیسہ ہے ۔ آپ نے سب کچھ پرائیویٹ سیکٹرکے حوالے کردیا۔ اگر آپ سے کام نہیں ہوتا توچھوڑ دیں حکومت۔عوام کے ٹیکس کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے 56 کمپنیوں کے افسران کو دی جانے والی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
مزید پڑھیں:ملک میں مارشل لا نہیں لگ سکتا،چیف جسٹس
 

شیئر: