Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عیسائی فوٹوگرافر کی انسانی نوازی نے مصر کے بزرگ انجینیئر کو وفادارں سے ملا دیا

    قاہرہ- - - -  مصر کے نوجوان عیسائی فوٹوگرافر میناصلاح نے انسانیت نوازی کا مظاہرہ کر کے مصر کے ایک ایسے بزرگ انجینیئر کو در در کی  ٹھوکریں کھانے سے بچا لیا جس کے دو  نوجوان بیٹے یورپی ممالک میں پرآسائش زندگی گزار رہے ہیں اور جس کا ایک مالدار بھائی بھی یورپ میں مقیم ہے۔ ان میں سے کوئی بھی اس انسان کے احسانات کا بدلہ چکانے پر آمادہ نہیں تھا جس نے انہیں بنانے سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ مینا کا کہنا ہے کہ وہ قاہرہ یونیورسٹی سے عرب لیگ کے دفتر کے پاس ثروت اسٹریٹ سے گزررہا تھا وہاں اسے ایک ضعیف آدمی وہیل چیئر سے گرتے ہوئے نظر آیا فوراً ہی بھاگ کر اس نے بزرگ کو طبی امداد فراہم کی۔ گفتگو پر پتہ چلا کہ وہیل چیئر پر موجود بزرگ اپنی یادداشت کھو چکے ہیں۔ جیب سے شناختی کارڈ نکال کر دیکھنے سے پتہ چلا کہ وہ مصر کے معروف ترین سول انجینیئر رہ چکے ہیں۔ المعادی  محلے میں سکونت پذیر ہیں۔ ان کا ایک بیٹا فرانس اور دوسرا کینیڈا میں قیام پذیر ہے۔ بھائی ایک یورپی ملک میں رہ رہا ہے۔ مینا نے ویب سائٹ پر بزرگ شہری کا تعارفی قصہ تحریر کر کے متعلقین سے رابطے کی درخواست کی ۔ بیٹوں نے سنی ان سنی کر دی البتہ بزرگ انجینیئر کے شاگردوں نے غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ بحر احمر بندرگاہوں کے ڈائریکٹر ہشام ابو سنہ ، وزیر نقل و حمل و پٹرولیم ہانی ضاحی نے رابطہ کر کے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ۔ پتہ چلا کہ بزرگ انجینیئر مصر کی نامور ترین ہستی ہیں۔ عرب ممالک میں ان کے شاگر دپھیلے ہوئے ہیں جبکہ ان کے والد مصر میں جگہ جگہ تعمیر کئے جانے والے عجائب گھروں کے ڈیزائنر رہ چکے ہیں۔ محبین نے یادداشت سے محروم اپنے استاد کو نئے ملبوسات فراہم کئے اور انہیں مصر کے ایک عظیم الشان اولڈ ہاؤس میں قیام کی سہولت فراہم کرا دی۔ مصری انجینیئرزیونین کو ان کے قیام و طعام اور علاج وغیرہ کے لئے عطیات موصول ہونے لگے ہیں۔  
 
مزید پڑھیں:- - - -ڈیجیٹل پروگرام سے 27ارب ڈالر کی آمدنی متوقع

شیئر: