Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام، عراق اور یمن پر ترکی اور ہم متفق ہیں،وظیفہ خواروں کی افواہوں پر کان نہ دھریں، سعودی سفیر

انقرہ ..... ترکی میں متعین سعودی سفیر ولید الخریجی نے واضح کیا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ترک صدر رجب طیب اردگان علاقے کے دگرگوں حالات کے تناظر میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ترکی اور سعودی عرب متعدد مسائل پر ایک جیسا سیاسی موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ شام، عراق اور یمن کے معاملات پر دونوں ملک متفق ہیں۔ وظیفہ خواروں کی افواہوں پر کان نہ دھرا جائے۔ وہ انقرہ میں سعودی ترکی ابلاغی فورم کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرائے کے قلمکار سعودی عرب اور ترکی کے گہرے تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں ایران کی مداخلت یہاں کے ممالک اور اقوام سب کیلئے نقصان دہ ہے۔ یمن ایرانی مداخلت کے باعث المیوں کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے۔ شام کے عوام ایران کے باعث ظلم ، تشدد ، جبر اور استبداد کی بھٹی میں جل رہے ہیں۔ ترکی مملکت کے خلاف شیعہ گروپ کے ساتھ نہیں جائیگا۔ سعودی عرب کا ترک عوام اور حکومت کے یہاں سعودی عرب کا مقام منفرد اور خصوصی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب اور ترکی کے ثقافتی معاہدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ریڈیو، ٹی وی ، سیاحت اور ثقافت کے حوالے سے متعدد معاہدے ہیں۔ آئندہ مرحلے میں انہیں مزید موثر کیا جائیگا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ میڈیا کو متوازن اور سنجیدہ کردارادا کرنا ہوگا۔ تنقید تعمیری و بامقصد ہو۔ لفظ کی حرمت اور تقدس کا ہر حال میں لحاظ رکھا جائے۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔ بعض قلمکاروں کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات میں دراڑ پیدا کرنا ہے۔ یہ زرد صحافت کے نمائندہ ہیں۔ اجرت یافتہ قلمکاروں کی جانب سے فتنوں اور افواہوں کی گرم بازاری کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملک باہمی اعتماد کے پل تعمیر کرنے کیلئے مل جل کر جدوجہد کرینگے۔ سعودی اور ترک صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے سعودی سفیر نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ آپ حضرات اپنے قارئین کے سامنے جاتے ہوئے پیشہ ورانہ ضمیر اور حق کے ادراک کا فرض نہیں بھولیں گے۔ الخریجی نے توجہ دلائی کہ ترکی سعودیوں کا پسندیدہ ترین سیاحتی ملک ہے۔ اب تک 7لاکھ سعودی سیاح ترک جاچکے ہیں۔ دونوں ملک فوجی تعاون بھی کررہے ہیں۔ سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج ”افس 2018ئ“ فوجی مشقوں میں شرکت کیلئے ازمیر پہنچ چکی ہیں۔ اس سے قبل سعودی عرب اپنے یہاں فوجی مصنوعات کی نمائش ”افد 2018ئ“ میں ترکی کو اعزازی مہمان کے طور پر شریک کرچکا ہے۔
 

شیئر: