Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پذیرائی

        ریٹائرڈ جسٹس ناصر الملک کو نگراں وزیراعظم مقرر کرنے کے فیصلے پر ہر پارٹی کی طرف سے مسرت کا اظہار دوسرے دن بھی کیا جاتا رہا۔
        رانیہ ٹویٹ کرتی ہیں کہ پی پی اور پی ایم ایل (ن) کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ انہوں نے ناصر الملک کا اسی طرح انتخاب کیا جس طرح انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید ا قبال کو چنا تھا۔
        تیمور خان جھگڑا کا ٹویٹ ہے کہ اس دن کا منتظر ہوں جب نگراں وزیراعظم کی ضرورت ہی نہیں رہیگی۔ سیاست میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اپنی اقدار پر اتنی آسانی سے سمجھوتہ کرلیتے ہیں۔ ہمیں خود کو اچھا بنانا ہوگا۔ ملک کو نئی سمت کی ضرورت ہے۔ آج ہم جیسے ہیں وہ صحیح نہیں۔
        حنا بٹ ٹویٹ کرتی ہیں کہ امید ہے کہ نگراں وزیراعظم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائیں گے تاکہ کوئی جماعت آپ کی غیرجانبداری پر انگلی نہ اٹھاسکے۔
        عاطف ٹویٹ کرتے ہیں کہ میرے خیال میں ناصر الملک کے انتخاب کے بعد پی ٹی آئی آج پنجاب میں 30فیصد انتخاب ہار چکی۔ عمران خان کو مبارک ہو انجوائے کریں۔
        خالد سیف اللہ لکھتے ہیں کہ ناصر الملک نے 2012ءمیں وزیراعظم گیلانی کو نااہل قرار دیا۔ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے پر نواز شریف کو نااہل کرنے کی درخواست مسترد کی۔ 2013ءکے الیکشن میں دھاندلی کی درخواست مسترد کی۔ اب الیکشن 2018 ءکا مشکل مرحلہ پی ٹی آئی کیلئے آرہا ہے۔
        اسفندیار بھٹانی کہتے ہیں کہ شہباز شریف کو اگلا وزیراعظم بنانے کیلئے چن لیا گیا ہے۔
        شہباز آرائیں کا ٹویٹ ہے کہ صدر مشرف نے 2نومبر 2007ءکو ایمرجنسی نافذ کردی۔ ناصر الملک نے پی سی او 2007ءکے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا اور ناصر الملک کو سپریم کورٹ سے برطرف کردیا گیا۔
        محمدذیشان حسین لکھتے ہیں کہ آخر کیا حرج تھا کہ شاہد خاقان عباسی کو نگراں وزیراعظم رہنے دیا جاتا۔ آخر وہ اصل وزیراعظم کے بجائے نگراں وزیراعظم کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔
        سیدہ بشریٰ عامر لکھتی ہیں کہ ہمیں نگراں وزیراعظم ریٹائرڈجسٹس ناصر الملک پر فخر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

                        

شیئر:

متعلقہ خبریں