Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ فلسطین کا حل آباد کاری نہیں غاصبانہ قبضے کا خاتمہ ہے،محمود عباس

رام اللہ..... فلسطینی صدر محمود عباس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی قیادت نے گزشتہ 2عشروں کے دوران فلسطینی عوام کے غصب شدہ تاریخی حقوق کی اقل ترین حد حاصل کرنے کیلئے غیر معمولی جدوجہد کی۔ قیام امن کیلئے قربانیاں دیں تاہم اسرائیل نے ہماری ساری کوششوں کو سبوتاژ کردیا۔ فلسطینی دفتر خارجہ نے خبردار کیا کہ مسئلہ فلسطین کو آباد کاری کے مسئلے کے طور پر حل کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ ہمیں امدادی پروگراموں کی نہیں مسئلہ کو جڑ سمیت حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دفتر خارجہ نے اتوار کو اعلامیہ جاری کرکے واضح کیا کہ مقبوضہ فلسطین کے اقتصادی و انسانی حالات پر مختلف ممالک کے ماہرین اور اقوام متحدہ نیز عالمی تنظیموں کی ہزاروں رپورٹوں اور انسانی حقو ق اور اقتصادی امورکی بین الاقوامی ، مقامی اسرائیلی اورغیر ملکی تنظیموں کی رپورٹ کے باوجود اسرائیل فلسطینی اراضی پر قب©ضہ جمائے ہوئے ہے۔ جملہ رپورٹوں کا اس امر پر اتفاق ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقو ںمیں انسانیت سوز حالات کا اصل سبب فلسطینی علاقوں پر ا سرائیل کا ناجائز قبضہ ہے۔ ان سب کے باوجود امریکی انتظامیہ اسرائیل کے پرانے توسیع پسندانہ پروگراموں اور تجاویز کو نئی شکل میں لانے پر بضد ہے۔ امریکی انتظامیہ مسئلہ فلسطین کو آبادکاری کے مسئلے کے طورپر لے رہی ہے۔ اسکا خیال ہے کہ امدادی پروگراموں سے یہ مسئلہ حل ہوجائیگا۔ امریکی انتظامیہ کا یہ موقف فلسطینیوں کے اصل مسئلے کے حل سے کوسوں دور ہے۔ فلسطینی دفتر خارجہ نے سوال اٹھایا کہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے، آباد کاری اور یومیہ مظالم کے ماحول میں فلسطینیوں کی انسانی بنیاد پر مدد کی امریکی اپیلیں کیا معنی رکھتی ہیں؟ فلسطینی وزیر خارجہ نے نواکشوط میں افریقی اتحاد کی 31ویں سربراہ کانفرنس کے سامنے فلسطینی صدر کا پیغام پڑھتے ہوئے اپیل کی کہ تمام افریقی ممالک اقتصادی ، سفارتی اور سیاسی سطحوں پر نسل پرست اسرائیل ، اسکے قوانین و ضوابط اور انکی تائید و حمایت کرنے والے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں۔ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا عالمی امن و سلامتی کا خواب بھی پورا نہیں ہوگا۔
 

شیئر: