Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل راحیل شریف کو این او سی کس نے دیا؟

اسلام آباد...سپریم کورٹ نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے بیرون ملک تقررکا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے دہری شہریت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے کیس میں وفاقی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی۔ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ جی ایچ کیو نے حکومت کو این او سی بھیجا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا قانون جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کو این او سی کا اختیار دیتا ہے۔وفاقی حکومت کی اجازت تحریری طور پر دکھا دیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا وفاقی حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو اجازت دی تھی۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق کابینہ کی منظوری نہیں لی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس کیس کو کابینہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھے اور وفاقی حکومت اس پر فیصلہ کرے ۔ جنرل شجاع پاشا کا کہنا ہے کہ انہوںنے کہیں نوکری نہیں کی۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق 19 ممالک کے ساتھ دہری شہریت کا معاہدہ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 19 ممالک کے ساتھ معاہدہ کو 99 کر دیا گیا۔ دہری شہریت والوں پر وہی قدغن ہونی چاہیے جو غیرملکیوں پر عائد ہوتی ہے۔ اگر پارلیمنٹرین پر دہری شہریت کی پابندی ہے تو دیگر اداروں پر ہونی چاہیے۔سرکاری افسران بیرون ملک پوسٹنگ کراتے اور شہریت حاصل کر لیتے ہیں۔ شہریت حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس آکر ملک میں نوکری کرتے ہیں۔ ایسے افسران بیرون ملک اثاثے بناتے اور ان کے بچوں کی فیس بھی یہاں سے جاتی تھی جب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک شفٹ ہو جاتے ہیں اور پنشن پاکستان سے وصول کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:عمران نے منزل کی نشاندہی کردی

شیئر: