Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ میں بڑی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد... اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) میں شامل نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے اراکین کے مطالبے پر وفاقی حکومت نے معیشت کی بہتری اور بجٹ کو حقیقت سے قریب تر بنانے کے لئے اس میں بڑی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ آمدنی اور اخراجات کے زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں کئی اہم تبدیلیاں کی جائیں گی، تاہم بیل آوٹ پیکج کے آئی ایم ا یف رجوع کرنے کے سلسلے میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔اجلاس میں قرضوں، مالیاتی مشکلات اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کے حوالے سے 3 ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا جو آئندہ ہفتے وزیر خزانہ اسد عمر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقات کریں گے، بعد ازاں اس ضمن میں وزیر اعظم کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔اجلاس میں اکثریت نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ابتدائی 2 ماہ میں سیاسی نتائج کی پروا کئے بغیر سیاسی اور سماجی وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے سخت فیصلے کرے۔ اگر حکومت نے اہم فیصلے کرنے میں تاخیر کی تو صورتحال دن بدن مشکل ہوتی چلی جائے گی۔ یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ بڑے پیمانے پر دیئے جانے والے ٹیکس استثنیٰ پر نظر ثانی کی جائے، خاص طور پر انکم ٹیکس استثنیٰ اور دیگر رعایتوں پر غور کیا جائے جس سے قومی خزانے میں 90 ارب روپے تک شامل ہوسکتے ہیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے کیونکہ اس سے کم آمدنی والے اور متوسط طبقے پر زیادہ بوجھ پڑے گا۔اجلاس میں وزیر ا عظم نے یقین دہانی کرائی کہ تجاویز پر سیاسی نتائج کی پروا کئے بغیر مکمل عمل درآمد کیا ئے گاکیونکہ یہ ملک و قوم کے دور رس اقتصادی مفاد میں ہے۔
مزید پڑھیں:چینی وزیر خارجہ آج اسلام آباد پہنچیں گے

شیئر: