Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران پر تنقید کی بوچھاڑ

کراچی ( صلاح الدین حیدر)وزیر خزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف سے 9ارب ڈالرزقرضے کی درخواست کیا کردی ملک میں بھونچال آگیا۔وزیر اعظم عمران پر تنقید کی بوچھاڑ کردی گئی، چاروںطرف سے تنقید کے گولے برسنے لگے ۔ وہ بھی مرد مجاہد کی طرح اپنے ارادوں میں چٹان کی طرح ڈٹا رہا۔ بہت سار ے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ سکوک بونڈ،پاکستانی روپے کے بانڈ ، لیکن تھک ہار کر آکر آئی ایم ایف کے پاس ہی جانا پڑا، کوئی اور طریقہ تھا ہی نہیں۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی سکریٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے قبول کیا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت بھی آئی ایم سے قرضہ لینے پر مجبور ہوئی تھی، نون لیگ کے سینیٹر جاوید لطیف نے بتایا کہ نواز شریف بھی آئی ایم ایف سے قرض لینے پر مجبور ہوئے تھے،۔ پچھلے3,2 سالوں میں حکومت قرضوں کی سیاست سے دور ہوگئی تھی، دونوںہی اس بات پر متفق تھے کہ عمران کو پہلے ہی آئی ایم کے بارے میں فیصلہ کرلینا چاہیے تھا ، تنقید کا طوفان اس لئے آیا کہ انہوںنے2ماہ سوچ بچار میں بربادکردئےے ۔اب ان کو اسی چیز کا سہارا لینا پڑا جس کی وہ الیکشن سے پہلے مخالفت کرتے رہے تھے ۔ معاملہ ٹیڑھا اس وقت ہوا جب حکومتی ترجمان نے ےہ کہہ کر کہ آئی ایم ایف قرضوں سے چینی قرضوں کو ادا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جو کہ سراسر غلط ہے، چینی قرضے طویل مدتی ہوتے ہےں۔ 20 سال بعد ادا ہوں گے اور جو قرضے لئے گئے ان کی پہلی قسط 2021 میں دینی ہے۔ امریکہ کو بھی سوچ سمجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ حقائق کو دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ آئی ایم ایف 24ممبران پر مشتمل بین الاقوامی ادارہ ہے کو دنیا بھرمیں تکلیف سے گھرے ہوئے ممالک کو قرضے فراہم کرتا ہے تاکہ وہ معاشی بحران پر قابو پاسکیں ، ان 24میں سے 8ممبر مستقل ہیں ، جن میں چین ،روس بھی ڈائریکٹر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ امریکہ چونکہ سب سے بڑا پارٹنر ہے۔ اس کی شراکت آئی ایم ایف میں 16.4فیصد ہے اس لئے اسے ایک طرح کا ووٹ پاور بھی حاصل ہے۔ پھر بھی گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔پاکستان نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا، باقاعدگی سے قرضوں کی قسطیں ادا کررہا ہے۔اس کا ریکارڈ آئی ایم ایف کے پاس بہت اچھا ہے، 27 اکتوبر کو آئی ایم ایف کا ایک وفد پاکستان آئے گا جو تمام معاشی پالیسیوں کا احاطہ کرے گا۔ ابھی سے آئی ایم ایف نے کچھ شرائط عائد کرنی شروع کردی ہےں، مثلا ً تمام ا شیاءسے سبسڈی ختم کردی جائے، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور پاکستانی روپے کی قدر کو ڈالر کے مقابلے میں 140کی حد تک نیچے لایا جائے۔وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد سے تمام تفصیل طے ہوگئی ۔ ملک کے خلاف کوئی شرط قبول نہیں کریں گے۔ کوشش یہی کریں گے کہ آئی ایم ایف ہماری بات مان لے اور9 ارب ڈالر کا قرض دے تاکہ پرانی حکومت کے زمانے سے لیا ہوا قرض واپس کرسکیں۔ خود عمران خان نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ جلد ہی بیرون ملکوں میں رہائش پذیر پاکستانیوں کو سہولتیں فراہم کرکے ترسیل کو 40 ارب ڈالر ز تک لے جائیں گے۔ درآمدات کو کم کرنا پڑے گا، اور برآمدات کے لئے نئے میدان تلا ش کرنا پڑیں گے ۔ قوم 6 مہینے کے اندر مشکلات پر قابو پالے گی۔پاکستان اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگا۔دشمنانِ پی ٹی آئی کا اعتراض یہی ہے کہ 50 لاکھ گھر کیسے بنےںگے ۔ایک کروڑنوکریاں کہاں سے آئیں گی۔ لیکن عمران الولعزم ہے ۔ جلد ایسی پالیسیاں اختیار کی جائیں گی کہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا۔ 50 لاکھ مکان 5 سال میں نجی سرمائے سے بنائےں گے۔غریبوں کو سستی قسطوں پر مہیا کئے جائیں گے تاکہ ان کے سر پر بھی چھت ہو ۔ مگر یہ بات بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ پاکستان روپے 7.8 فیصد کمی کے بعد، اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحا شہ اضافہ ہوگیا ۔ قیمتیں15 سے 25 فیصد تک بڑھادی گئی ہیں۔ امریکی ڈالر اس وقت کچھ کم ہوکر133.64روپے پر پیچھے جارہاہے۔ انٹرنیٹ بینکنگ میں اس کی قیمت بھی یہی ہے۔ چند پیسوں کا فرق ہو سکتاہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2008 میں جب قرض لیا تھا۔ اس وقت عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت 33/34 ڈالرز فی بیرل تھی آج یہ بڑ ھ کر 80 ڈالر سے تجاوز کرگئی ۔ اس لئے 900ارب ڈالر کے قرض کا مطلب ہے کہ پاکستان کے قرضوں کی مالیت 9000 بڑھ گئی ہے۔ مگر عمران کے چہرے پر ذرابرابر بھی پریشانی نہیں ۔ اسے یقین ہے کہ وہ بہت جلد مسائل پر قابو پالے گا۔ 
 

شیئر: