Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمال خاشقجی کے قتل کی کہانیوں کا پرچار ، اجرتی گروہ کر رہا ہے، ماہرین امن

    ریاض - - - - امن امور کے ماہرین نے سعودی شہری جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق ذرائع ابلاغ کی من گھڑت کہانیوں اور سعودی عرب کو خاشقجی کی گمشدی کا ذمہ دار قرار دینے والے دعوؤں کو مسترد کردیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کام منصوبہ بند طریقے سے افواہیں پھیلانے والے کر رہے ہیں۔ ان افواہوں کے پیچھے کئی طاقتیں کام کر رہی ہیں اور قتل کی کہانیوں کا پرچار اجرتی گروہ کررہا ہے۔ سچائی کے متلاشی افراد نے اجرتی گروہ کی شناخت بھی کر لی ہے۔ قومی سلامتی اور دہشت گردی امور کے امریکی اسکالر پیٹرک پولی نے بی جی میڈیا ویب سائٹ پر تحقیقی مقالہ جاری کر کے توجہ دلائی ہے کہ استنبول میں سعودی قونصل خانے جانے کے بعد خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق بہت سارے سوالات کے جوابات ناپید ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ خاشقجی کے مسئلے کو مشرق وسطیٰ میں رسہ کشی میں شریک فریق باقاعدہ طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں جو کچھ آرہا ہے وہ ترک ذرائع کی تخلیقات ہیں امریکی ذرائع ابلاغ اردگان کے یہاں سے آنے والی خبروں سے پہلے سے ہی دلچسپی لے رہے ہیں۔   امریکی اسکالر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ امریکی چند دن پہلے تک ترکی کو صحافیوں کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی جیل قرار دے رہے تھے او راب دیکھتے ہی دیکھتے خاشقجی کے مسئلے میں پوری کایا پلٹ گئی۔ امریکی اسکالر کا کہنا ہے کہ خاشقجی سے متعلق من گھڑت کہانیوں کے پیچھے لیبیا او رالقاعدہ تنظیم کی جانب سے سعودی رہنما (شاہ عبداللہ) کے قتل کی سازش میں ملوث شخصیت خالد صافوری کا ہاتھ ہے۔ یہ لبنان نژاد امریکی شہری ہے۔ اس نے حالیہ ہفتے ڈیلی بیس کے عنوان سے ایک مضمون قلم بند کر کے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی جمہوریت کے علمبردار ہیں۔ خالد صافوری نے ہی  القاعدہ کے رہنما عبدالرحمان العمودی کو تحفظ فراہم کیا تھا جو القاعدہ کیلئے عطیات جمع کرتے تھے اور جو ان دنوں شاہ عبداللہ کے قتل کی سازش میں شریک کار  کا کردار ادا کرنے پر امریکہ کی فیڈرل جیل میں 17برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ قتل کی سازش 2003ء میں اس وقت کی گئی تھی جب  شاہ عبداللہ مملکت کے ولی عہد تھے۔  دہشت گردی کی فنڈنگ میں بھی صافوری کا ہاتھ بتایا جا تا ہے۔ العمودی سعودی رہنما کے قتل کی سازش میں اپنے کردار کا اعتراف کر چکے ہیں۔ امریکی اسکالر کا یہ بھی کہنا ہے کہ قطر کے حکمران صافوری کے ساتھ مختلف اوقات میں تعلقات بنائے رہے۔ صافوری 28اکتوبر 2000ء کو وائٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں اپنے پرجوش خطاب  کے باعث ذرائع ابلاغ کے سامنے منکشف ہوگئے تھے۔ انہو ںنے حماس اور حزب اللہ کی زبردست تائید و حمایت کی تھی جبکہ دونوں تنظیمیں امریکہ میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ انہوں نے خطاب بلا ارادہ انگریزی میں کر دیا تھا جبکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ عربی میں خطاب کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:- - -  --تعلیمی اداروں میں غیر ملکی ملازم 83ہزار

شیئر: