Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قائمہ کمیٹیوں پر حکومت اور اپوزیشن تعطل برقرار

اسلام آباد: حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی سے متعلق معاملات تاحال تعطل کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے معمول کی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی لینے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے داخلہ اور خارجہ سمیت اہم امور والی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی مانگ لی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارٹی تناسب کے حوالے سے قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا معاملہ طے پایا تھا جس کے تحت حکومت کو 20 اور اپوزیشن کو 19 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ اپوزیشن نے طے کیا ہے کہ شماریات، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور موسمی تغیرات جیسی معمولی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی قبول نہیں کریں گے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اہم امور والی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں خزانہ، اقتصادی امور، داخلہ، خارجہ اور دیگر اہم وزارتیں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھی کسی قائمہ کمیٹی کی سربراہی لینے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق (ن) لیگ نے طے کیا ہے کہ سابق دور میں جو اس کے وزراءیا قائمہ کمیٹیوں کے سربراہ رہ چکے ہیں انہیں اب قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی نہیں دی جائے گی بلکہ نئے لوگوں کو موقع دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے بھی گزشتہ 3 ماہ سے حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار تھا اور حکومت نے بطور چیئرمین شہباز شریف کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا جبکہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سے کسی صورت نہیں بنائیں گے تاہم گزشتہ دنوں حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
 
 
 

شیئر: